اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
تمہارے جسم کے ان حصوں کو چھپاسکے جن کا کھولنا برا ہے، اور جو خوش نمائی کا ذریعہ بھی ہے۔ اسلام کا اصل امتیاز اس کا اعتدال ہے، چناں چہ زینت کے باب میں بھی یہ اعتدال نمایاں ہے، اسلام زینت وآرائش کے جواز کے ساتھ یہ امور بھی ملحوظ رکھتا ہے: (۱) زینت حلال ہو، اور اس میں کسی دینی فریضے کی ادائیگی سے رکاوٹ یا اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہ ہونے پائے۔ (۲) زینت اور آرائش میں غلو، افراط اور مبالغے سے اجتناب رکھا جائے۔ (۳) زینت عام صحت کے لئے مضر ثابت نہ ہو۔ احادیث میں جسم کے کسی حصے کو سوئیوں وغیرہ سے گود کر نشانات بنوانے، چہرے کے قدرتی رویں کو (جو عیب کی حد تک بڑھا ہوا نہ ہو) صاف کرنے، دانتوں کے درمیان مصنوعی فاصلہ کروانے، دوسروں کے بالوں سے یا مصنوعی بالوں سے اپنے بالوں کو جوڑنے کو تخلیق میں تبدیلی بتاکر لعنت کا عمل قرار دیا گیا ہے، اور سختی سے حرام بتایا گیا ہے، آج معاشرے میں زینت وآرائش کی جو صورتِ حال اور اس کے سامانوں کا جو افراط ہے وہ یا تو حرام زینت کی راہ پر لے جاتا ہے، یا غلو پیدا کرتا ہے، یا پھر صحت کے لئے بے انتہا مضر ہے، خواتین کو ان تینوں سے بچنے کی ضرورت ہے، زینت کا شوق بسا اوقات اسراف اور فضول خرچی کے شیطانی عمل تک لے جاتا ہے، خواتین کی ذمہ داری ہے کہ اس تعلق سے اعتدال کو ملحوظ رکھیں ۔آخری بات خواتین کا اصل جمال چہرے اور جسم کا حسن اور رعنائی نہیں ؛ بلکہ حسن کردار اور تقویٰ ہے، قرآنِ کریم نے لباس کے ذکر میں ارشاد فرمایا ہے: وَلِبَاسُ التَّقْویٰ ذٰلِکَ خَیْرٌ۔ (الاعراف: ۲۶) ترجمہ: تقوے کا جو لباس ہے وہ سب سے بہتر ہے۔