اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وَالْمُتَّقُوْنَ بِرَوْضَۃٍ فِیْ جَنَّۃٍ ٭ فِیْہَا النَّعِیْمُ الدَّائِمُ الْمُتَکَامِلٗ وَالْحُوْرُ تُسْمِعُہُمْ بِصَوْتٍ نَاعِمٍ ٭ مَا لَذَّ لِلْاَسْمَاعِ وَیْحَکَ غَافِلٗ ہٰذَا النَّعِیْمُ وَفَوْقَہٗ مَا جَلَّ عَنْ ٭ دَرْکِ الْعُقُوْلِ وَکُلِ مَا یَتَخَایَلٗ نَظَرُ الْعِبَادِ لِرَبِّہِمْ مِنْ فَوْقِہِمْ ٭ وَکَلاَمُہٗ ہٰذَا النَّعِیْمُ الْکَامِلٗ لَا تَخْدَعَنَّ فَمَا بِدُنْیَانَا سِویٰ ٭ ہَمٍّ وَغَمٍّ أَوْ نَعِیْمٌ عَاجِلُ ترجمہ: اللہ کے پرہیزگار وعفت مآب بندے جنت میں ایسے باغ میں ہوں گے جہاں دائمی اور مکمل آسائش ہوگی، حوریں اپنی نرم آواز میں وہ نغمے سنائیں گی جو کانوں کو بھلے معلوم ہوں گے، یہ اور اس کے علاوہ نہ جانے کتنی نعمتیں پروردگار کی ہوں گی جو عقل وخیال میں آنہیں سکتیں ، پھر بندوں کا رب کا دیدار اور شرفِ ہم کلامی تو سب سے بڑی نعمت ہے، دنیا کے فریب میں نہ آؤ، دنیا میں تو غموم وافکار ہی ہیں اور اس کی لذت وآسائش عارضی زوال پذیر ہے۔ (ایضاً) خدا کی جنت اور اس کی ابدی اور لازوال نعمتوں کا یقین اور استحضار اگر دل میں پیدا ہوجائے تو انسان اپنی خواہشات کو کبھی بے لگام نہ ہونے دے؛ بلکہ ہر آن متقیانہ اور محتاط زندگی گذارے، اور اس کا مطمح نظر صرف یہ بن جائے کہ مجھے آخرت کی کام یابی اور سرفرازی حاصل ہوجائے، چاہے اس کے لئے دنیا میں سب کچھ قربان کرنا پڑے۔ اسلام اپنے ہر پیروکار میں یہی جذبہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔صغائر سے بھی بچنے کا اہتمام صرف کبائر سے اجتناب کافی نہیں ہے، ہر بندۂ مؤمن صغائر سے اجتناب کا بھی شرعی طور پر بابند ہے، بدکاری اور زنا سے بچنے کے ساتھ ہی شہوت انگیز چیزوں میں غور کرنے، ان پر توجہ مرکوز رکھنے اور ان میں دل چسپی لینے سے بھی رکنا ضروری ہے، ورنہ یہی