اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
یہ اسلامی سماج کا اخلاقی قانون ہے، جس کی دھجیاں کھلم کھلا ہمارے اس دور میں بکھیری جارہی ہیں ، اور سوء ظن، بہتان طرازی اور اتہام وافتراء پردازی کو کمال باور کیا جارہا ہے۔ اسی سلسلۂ بیان کے آخر میں یہ اصول بھی واضح کردیا گیا ہے کہ پاک باز عورتیں پاک باز مردوں کے لائق ہیں ، اور گندی عورتیں گندے مردوں کے لائق ہیں ، یہ ایک اصولی حقیقت ہے کہ خبیثوں کا جوڑ خبیثوں ہی سے لگتا ہے اور پاکیزہ لوگ پاکیزہ لوگوں ہی سے فطری مناسبت رکھتے ہیں ۔ واقعۂ افک کا بہت نمایاں پیغام ہماری مسلم خواتین کے نام یہی ہے کہ وہ بے انتہا احساسِ ذمہ داری کے ساتھ زندگی کے میدان میں قدم رکھیں ، اور ان کی ہرہر نقل وحرکت، تمام رفتار وگفتار اور سیرت وکردار سب کچھ حکمت واحتیاط کے تمام گوشوں کی رعایت کے ساتھ ایمانی قالب میں ڈھلے ہوئے ہوں ، وہ ہمہ وقت ’’اپنی حفاظت آپ‘‘ کے اصول کو پیش نظر رکھتے ہوئے سماج کے بدباطن بدکردار افراد سے اور ان کی بدنیتی اور سازشی ذہنیت سے ہوشیار وخبردار رہیں ، اور ہر آن یہ استحضار رکھیں کہ مدنی معاشرے میں منافقین کے زہریلے گروہ نے زر خالص سے زیادہ خالص، آب دار وپاک باز خاتونِ جنت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے خلاف بات کا بتنگڑ بناڈالا تھا، اس لئے کسی بھی بات کو معمولی کہہ کر ٹالا نہیں جاسکتا، ہمارے سماج میں کسی کے لئے بالخصوص خواتین کے لئے نہ تو کسی موڑ پر بے احتیاطی کی گنجائش ہے اور نہ ہی بدباطن مفسدین کو گوارا کرنے کی گنجائش ہے، اپنی احتیاط کا اہتمام بھی ضروری ہے، اور سماج میں فساد پھیلانے والوں کے استیصال اور علاج کی بھی ضرورت ہے، ان دونوں چیزوں کے بغیر سماج پاکیزہ نہیں رہ سکتا۔ ،l،