اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
چیز دل کے لئے کچھ نہیں ہے، اور بروں کی صحبت اور ان کے افعال کو دیکھنے سے زیادہ مضر چیز دل کے لئے کچھ نہیں ہے۔ اور مُجَالَسَۃُ اَہْلِ الصَّلاَحِ تُوْرِثُ فِی الْقَلْبِ الصَّلاَحَ۔ (ایضاً) ترجمہ: نیکوں کی ہم نشینی دل میں نیکی کے جذبات پیدا کردیتی ہے۔ فارسی میں مشہور ہے: ’’یارِ بد بدتر از مارِ بد‘‘ برا دوست سانپ سے بھی بدتر ہوتا ہے۔ امام غزالیؒ کے بقول اس کی وجہ یہی ہے کہ سانپ جسم کو نقصان پہنچاتا ہے، جب کہ برا مصاحب روح اور ایمان وعفت کو نقصان پہنچاتا اور داغ دار کرتا ہے۔ عموماً یہ مشاہدہ ہے کہ اپنی عملی زندگی میں بدکاری سے دور آدمی جب غلط صحبت میں آتا ہے تو اس کی زندگی بدکاری کی غلاظت سے آلودہ ہوئے بغیر نہیں رہتی، اسی لئے فاسقین کی صحبت سے پرہیز اور اہل اللہ کی صحبت اختیار کرنے کو عفت وعصمت کے تحفظ اور بدکاری سے دور رہنے کا کامیاب نسخہ قرار دیا گیا ہے۔شہوت انگیز امور سے کلی اجتناب عفت وعصمت کے تحفظ کی ایک نہایت مؤثر تدبیر یہ ہے کہ انسان ان تمام امور اور اشیاء سے بے حد اہتمام اور احتیاط کے ساتھ گریز کرے جو اس کی شہوت کو برانگیختہ کرنے والے اور اسے بے لگام بنانے والے ہوں ۔ قرآنِ مقدس میں زنا کے قریب جانے سے ممانعت کا قطعی اور صریح حکم وارد ہوا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ جب تک جملہ شہوت انگیز اسباب وامور سے اجتناب نہیں ہوگا عفت وعصمت کا دامن محفوظ اور بے داغ نہیں رہ سکے گا۔ اسلام میں شراب کی حرمت اسی لئے ہے کہ وہ ام الخبائث اور تمام رذائل کی جڑ اور بنیاد ہے، رقص وسرود اور گانے باجے کو حرام اسی لئے قرار دیا گیا ہے کہ وہ زنا کے محرک وداعی