اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
عفت وعصمت کے تحفظ کی مؤثر تدابیر اور طریقے قرآنِ کریم میں بڑی وضاحت کے ساتھ اس مؤمن کو کام یاب وبامراد بتایا گیا ہے جو اپنی عفت وعصمت کا مکمل تحفظ کرلے، اور کسی بھی حال میں اپنے دامن عفت پر داغ اور حرف نہ آنے دے۔ فرمایا گیا: وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ۔ اِلاَّ عَلیٰ اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ۔ فَمَنِ ابْتَغیٰ وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُولٰئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ۔ (المؤمنون: ۵-۷) ترجمہ: وہی اہل ایمان کام یاب ہیں جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے، کہ ان پر محفوظ نہ رکھنے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں ؛ البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہ زیادتی کرنے والے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ جو اپنی شرم گاہ کی حفاظت نہیں کرتا نہ تو وہ کام یاب ہے اور نہ پاک دامن؛ بلکہ وہ قابل ملامت بھی ہے اور حد شرعی سے تجاوز کرجانے کا مجرم بھی ہے۔ عفت وعصمت کی حفاظت شرعی نقطۂ نظر سے ہر مسلمان کا اولین اور بنیادی فریضہ ہے، اسی لئے شریعت نے اس کی کچھ تدابیر، ذرائع اور طریقے بتادئے ہیں ، ذیل میں ان کا مختصر ذکر کیا جاتا ہے:تقویٰ اور پرہیزگاری تقویٰ کی حقیقت اللہ کی رحمت واجر کی امید وطلب میں اس کے تمام اوامر کی پابندی