اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اِنَّ اَعْظَمَ النِّکَاحِ بَرَکَۃً أَیْسَرُہٗ مَؤٗنَۃً۔ (نیل الاوطار ۶؍۱۶۸) ترجمہ: سب سے بابرکت نکاح بلاشبہ وہ ہے جس میں مشکلات ومصارف کم سے کم اور آسانیاں زیادہ سے زیادہ ہوں ۔ حضرت عقبہ بن عامر ص آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : خَیْرُ الصَّدَاقِ أَیْسَرُہٗ۔ (مستدرک حاکم ۲؍۱۸۲) ترجمہ: سب سے بہتر مہر وہ ہے جو آسان ہو (یعنی کم ہو اور ادائیگی آسان ہو) اسی طرح ارشاد نبوی ہے: اِنَّ اَعْظَمَ النِّسَائِ بَرَکَۃً اَیْسَرُہُنَّ صَدَاقاً۔ (ایضاً) ترجمہ: سب سے بابرکت خاتون وہ ہے جس کا مہر (ادا کرنے کے اعتبار سے) آسان (اور کم) ہو۔ مہر کو زیادہ نہ رکھنے کی تعلیم کا مقصود صرف یہ ہے کہ نوجوان بآسانی نکاح کے بندھن میں بندھ سکیں ، اور بے نکاح رہنے کی وجہ سے جو بے شمار اور لاینحل معاشرتی اور اخلاقی مفاسد درآتے ہیں ،ان سے بچاؤ ہوسکے۔خام خیالی بہت سے لوگوں کا خیال یہ ہوتا ہے کہ زیادہ مہر رکھا جائے تو اس میں لڑکیوں کے مستقبل کا تحفظ اور ضمانت رہتی ہے، حالاں کہ یہ خام خیالی ہے، بسااوقات یہ فکر بلائے جان بن جاتی ہے، لڑکی والے لڑکے کی حیثیت سے کہیں زائد مہر طے کراتے ہیں ، پھر خدا نخواستہ زوجین میں ناچاقی ہوتی ہے، تو لڑکا بجائے طلاق دینے کے، مہر کی ادائیگی کی وجہ سے لڑکی کو معلق رکھتا ہے اور اس کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔ اسی طرح بسا اوقات لڑکی والے زیادہ مہر کے انتظار میں شادی میں ناقابل بیان تاخیر کرتے ہیں ، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مناسب