اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سب سنتے ہیں ، اگر انسان یہ آواز سن لے تو بے ہوش ہوجائے۔ حضرت ابوہریرہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نقل کرتے ہیں : اِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ السُّوْئُ عَلیٰ سَرِیْرِہٖ قَالَ: یَا وَیْلِی: اَینْ َیذْہَبُوْنَ بِیْ؟ (نسائی: باب السرعۃ بالجنازۃ) ترجمہ: جب برے آدمی کو جنازہ کی چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہائے میری بربادی، یہ مجھے کہاں لے جارہے ہیں ؟ حضرت ابوہریرہ صآپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ فرمان روایت کرتے ہیں : اَسْرِعُوْا بِالْجَنَازَۃِ، فَاِنْ تَکُ صَالِحَۃً فَخَیْرٌ تُقَدِّمُوْنَہَا اِلَیْہِ، وَاِنْ یَکُ سِویٰ ذٰلِکَ فَشَرٌّ تَضَعُوْنَہٗ عَنْ رِقَابِکُمْ۔ (بخاری: کتاب الجنائز، باب السرعۃ بالجنازۃ) ترجمہ: جنازے کو جلدی لے چلو، اگر وہ نیک ہے تو تم اسے خیر کی طرف بڑھارہے ہو، اور اگر وہ نیک نہیں ہے تو وہ شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔ معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد قبر کا منظر بدکار کے لئے بے حد ہولناک ہوتا ہے، وہ لے جانے والوں کو مخاطب کرتا ہے کہ اسے نہ لے جایا جائے، مگر اس کی آواز انسان اللہ کی حکمت بالغہ کے تحت سن نہیں پاتا، گنہ گار کے لئے قبر میں اتارے جانے سے پہلے جب اس کی ہول ناکی اس قدر ہوتی ہے تو قبر میں اتارے جانے کے بعد، گڈھا بند ہونے کے بعد اور دیگر مراحل میں کس قدر ہول ہوگا اس کے تصور سے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ اللّٰہم احفظنا من ذلک۔قبر کی تنگی اور اس کا دباؤ اور بھینچنا روایات سے ثابت ہے کہ قبر اپنے اندر آنے والے ہر مردے کو دباتی، بھینچتی اور کھینچتی