اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کَمْ نَظْرَۃٍ فَتَکَتْ فِیْ قَلْبِ صَاحِبِہَا ٭ فَتْکَ السِّہَامِ بِلاَ قَوْسٍ وَلاَ وَتَرٖ وَالْمَرْئُ مَا دَامَ ذَا عَیْنٍ یُقَلِّبُہَا ٭ فِیْ أَعْیُنِ الْغِیْدِ مَوْقُوْفٌ عَلیَ الْخَطَرٖ یَسُرُّ مُقْلَتَہٗ مَا ضَرَّ مُہْجَتَہٗ ٭ لاَ مَرْحَباً بِسُرُوْرٍ عَادَ بِالضَّرَرٖ ترجمہ: تمام حادثات اور گناہوں کا آغاز نگاہ سے ہوتا ہے، اکثر آگ چھوٹی سی چنگاری کے ذریعہ مشتعل ہوتی ہے (اسی طرح عموماً زنا اور فحاشی کے سنگین جرائم بدنگاہی کی دین ہوتے ہیں ) کتنی نگاہیں انسان کے دل پر تیر کی طرح وار کرتی اور اسے اپنا مقتول واسیر بنالیتی ہیں ، واقعہ یہ ہے کہ انسان جب تک دنیا کی حسین عورتوں پر اپنی نگاہیں جمائے رکھے گا وہ خطرات کی زد میں رہے گا، بدنظری سے اس کی آنکھ کو چاہے جو لذت وفرحت مل جائے مگر اس کی روح وباطن کو بے حد نقصان پہنچتا ہے، اور جس مسرت کا انجام مضرت ہو اس سے زیادہ نامبارک اور منحوس چیز کیا ہوسکتی ہے؟ نگاہ کی بے احتیاطی انسان کے قلب کو آلودہ کردیتی ہے: اَلَمْ تَرَ اَنَّ الْعَیْنَ لِلْقَلْبِ رَائِدٌ فَمَا تَأْلَفُ الْعَیْنَانِ فَالْقَلْبُ اٰلِفٗ ترجمہ: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ آنکھ دل کی قاصد ہے، جس پر آنکھ جم جاتی ہے دل بھی اسی سے لگ جاتا ہے۔ اسی لئے قرآنِ کریم میں بہت صریح حکم ہے: قُلْ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَہُمْ، ذٰلِکَ اَزْکیٰ لَہُمْ، اِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا یَصْنَعُوْنَ۔ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِہِنَّ وَیَحْفَظْنَ فُرُوْجَہُنَّ۔ (النور: ۳۰-۳۱) ترجمہ: آپ صلی اللہ علیہ و سلم یمان والوں سے فرمادیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور