اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
تحفظ عفت کیلئے رشتۂ زوجیت کا انقطاع نکاح زنا سے روکنے میں سب سے مضبوط رکاوٹ ہے، اس لئے دین اسلام کا مطالبہ نکاح کے بعد ازدواجی زندگی کو خوش اسلوبی کے ساتھ برقرار رکھنے کا ہے، تاہم کبھی کبھی ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں کہ ان میں نکاح کو باقی رکھنا بھی مشکل ہوجاتا ہے، اور نکاح کے مقصود عفت کو برقرار رکھنا بھی دشوار ہوجاتا ہے، اس لئے شریعت نے تفریق، طلاق اور خلع وغیرہ کے حکیمانہ احکام مقرر کئے ہیں ؛ تاکہ ناموافقت کی صورت میں اور پیچیدگیوں کے ماحول میں مرد وعورت ازدواجی تعلق کو ختم کرسکیں ، پھر نئے سرے سے اپنی صواب دید کے مطابق دوسرا نکاح کرکے اپنی عفت کے تحفظ اور سکون وراحت کے حصول کا سامان کرسکیں ۔تفریق کبھی ایسا ہوتا ہے کہ میاں بیوی میں سے کسی ایک میں کوئی ایسا عیب یا مرض ہوتا ہے جس کی بنیاد پر نفرت یا گھن پیدا ہونے لگتی ہے، ایسی صورت میں اگر جبراً یہ رشتہ باقی رہے تو یا تو تعلقات تلخ اور کشیدہ رہتے ہیں ، یا انسان اپنی شہوت کی تکمیل کی خاطر حرام راہیں تلاشنے لگتا ہے، اس لئے حکمت کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ ایسے حالات میں زوجین کے درمیان تفریق کردی جائے۔ فقہاء نے تفصیل کے ساتھ مردوں کے عیوب، عورتوں کے عیوب، مرد وعورت کے مشترک عیوب کی تفصیلات اور شرعی احکام کی وضاحت کردی ہے، جن کا حاصل یہی ہے کہ عیب کی بنا پر تفریق کی اجازت شرعاً ثابت ہے، اور اس اجازت کا منشا یہی ہے کہ تفریق نہ ہونے کی صورت میں فحاشی کی راہیں آسان ہوسکتی ہیں ۔