اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
مانی، پھر اس نے کہا اچھا مجھے وضو کے لئے پانی چاہئے، کہنے لگی میرے ساتھ بہانے نہیں کرو، لونڈی سے کہا گھر کی چھت پر پانی رکھ دو، جہاں سے یہ کسی طرف بھاگ نہ سکے۔ وہ چھت زمین سے چالیس گز اونچی تھی، جب یہ اوپر پہنچا تو کہنے لگا: ’’اے اللہ! مجھے برے کام پر اکسایا جارہا ہے؛ لیکن میں اپنے آپ کو یہاں سے گرادینا، گناہ کا ارتکاب کرنے سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں ‘‘۔ پھر بسم اللہ کہہ کر چھت سے کود پڑا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ بھیجا، جس نے اس کو بازو سے پکڑکر کھڑا کردیا اور اسے کچھ تکلیف نہ ہوئی۔ اس نے پھر دعا کی کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے بغیر اس تجارت کے بھی روزی دے سکتا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کے پاس سونے کی ایک تھیلی بھیجی، اس نے اس میں سے جتنا اس کے کپڑے میں سمایا لے لیا۔ پھر اس نے دعا کی کہ اے اللہ! اگر یہ میری دنیا کی روزی ہے تو مجھے اس میں برکت دے اور اگر اس کے بدلے میرے اخروی ثواب کو کم کیا گیا ہے، تو مجھے اس کی ضرورت نہیں ۔ آواز دی گئی کہ یہ ایک جزو ہے، اس صبر کا جو کہ تونے چھت سے گرتے وقت اختیار کیا تھا، اس نے کہا: اخروی ثواب کم کرنے والی چیز مجھے درکار نہیں ، چناں چہ اس سے وہ تھیلی پھیرلی گئی۔ (ملاحظہ ہو: بے داغ جوانی ۳۲، تحفۂ عصمت ۱۴۰)عفت وعصمت کی حفاظت کا عجیب واقعہ طولون نامی ایک حاکم گزرا ہے، وہ دین دار مزاج کا آدمی تھا، اس وقت کے حاکم دنیا دار ہونے کے باوجود دین دار بھی ہوا کرتے تھے۔ اس نے ایک مرتبہ ایک بچے کو لاوارث پڑا دیکھا تو وہ سمجھ گیا کہ اس کی ماں نے اس کو جنا اور اسے یہاں چھوڑدیا۔ چناں چہ اس نے بچے کو اٹھالیا، اس نے اس بچے کا نام احمد رکھا؛ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ احمد یتیم کے نام سے مشہور ہوگیا۔ اب اس نے احمد یتیم کو بیٹوں کی سی محبت دی، اس کی اچھی تربیت کی اور پھر اس کو اپنا خاص مصاحب بنادیا، احمد یتیم بھی بڑا دیانت دار، نیکو کار اور پرہیزگار نوجوان بنا۔