اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ترجمہ: گناہ کا اثر یہ ہوتا ہے کہ چہرے پر سیاہی آجاتی ہے، دل تاریک اور جسم کمزور ہوجاتا ہے، رزق میں کمی آجاتی ہے، اور خلق خدا کے دل پھر جاتے ہیں ۔ بدکار انسان ہمہ وقت ذہنی دباؤ میں رہتا ہے، کچھ کرنا چاہتا ہے مگر کرنہیں پاتا، پرسکون زندگی کا آرزو مند رہتا ہے مگر غرقِ عصیاں رہتے ہوئے ایسا کیوں کر ممکن ہے؟چہرے کی بدرونقی زنا کا ایک جسمانی نقصان چہرے کی بدرونقی اور سیاہ روئی کی شکل میں سامنے آتا ہے، یوں تو ہر گناہ میں یہ تاثیر ہے کہ اس سے چہرے پر سیاہی آجاتی ہے، جس کا ذکر اوپر حضرت عبد اللہ بن عباس صکے ارشادِ گرامی میں آچکا ہے؛ تاہم بطور خاص زنا اور بدکاری کا یہ لازمی اثر احادیث میں بیان ہوا ہے۔ ارشاد نبوی ہے: اِیَّاکُمْ وَالزِّنَا، فَاِنَّ فِیْہِ اَرْبَعَ خِصَالٍ، یُذْہِبُ الْبَہَائَ عَنِ الْوَجْہِ، وَیَقْطَعُ الرِّزْقَ، وَیُسْخِطُ الرَّحْمٰنَ، وَیُسَبِّبُ الْخُلُوْدَ فِیْ النَّارِ۔ (المعجم الاوسط للطبرانی: باب ذم الزنا ۶؍۲۵۴) ترجمہ: زنا سے بچو؛ اس لئے کہ اس کے نتیجے میں یہ چار چیزیں ہوکر رہتی ہیں : (۱) زنا چہرے کی رونق ختم کردیتا ہے (۲) رزق منقطع کردیتا ہے (۳) اللہ کو ناراض کردیتا ہے (۴) جہنم کے دائمی عذاب کا سبب بنتا ہے۔فقر وافلاس زنا کے مضرات میں یہ بھی ہے کہ اس سے فقر وافلاس کے دروازے چوپٹ کھل جاتے ہیں ، شہوت رانی اور حرام کاری کا منحوس عمل بالآخر اپنا سب کچھ لٹادینے پر منتج ہوتا ہے۔ اوپر مذکور حدیث میں زنا کا یہ اثر بتایا گیا ہے کہ اس سے رزق منقطع ہوجاتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں صراحۃً ارشاد ہے: