اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
میں انہیں پہچان لوں گا، پھر وہ مجھ سے دور کردئے جائیں گے، میں کہوں گا کہ یہ تو میری امت کے لوگ ہیں ، انہیں کیوں دور کردیا گیا؟ جواب ملے گا کہ آپ کو نہیں معلوم انہوں نے آپ کے دین میں آپ کے بعد کیا تبدیلی اور نئی ایجاد کردی۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے: ’’علمائے محققین کا کہنا ہے کہ جو بھی دین اسلام سے مرتد اور منحرف ہوجائے، دین میں بدعت ایجاد کرے، حق کو چھپائے، ظلم وستم، اہل حق کے قتل واہانت، کبیرہ گناہوں کے ارتکاب میں کوئی باک نہ کرے، اللہ کی نافرمانی معمولی بات سمجھ کر کرے، خواہش نفس کی پیروی کرے اور گمراہی کی راہ پر چلے، ایسے تمام لوگ حوض کوثر سے محروم رہیں گے‘‘۔ (التذکرۃ ۱؍۴۶۴) غور کیا جائے کہ بدکار وزناکار انسان قبر سے نکل کر شدتِ پیاس کے عالم میں تشنگی بجھانے کی خاطر حوضِ کوثر کی طرف جائے اور اسے وہاں سے دھتکارکر بھگادیا جائے، یہ کتنی ذلت آمیز اور بدترین سزا ہوگی؟پل صراط کی ہول ناکی حضرت ابوہریرہ صسے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَیْنَ ظَہْرَانَیْ جَہَنَّمَ، فَأَکُوْنُ اَوُّلَ مَنْ یَجُوْزُ مِنَ الرُّسُلِ بِأُمَّتِہٖ، وَلاَ یَتَکَلَّمُ یَوْمَئِذٍ اِلَّا الرُّسُلُ، وَکَلاَمُ الرُّسُلِ یَوْمَئِذٍ اَللّٰہُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَبِہٖ کَلاَلِیْبُ مِثْلَ شَوْکِ السَّعْدَانِ، لَا یَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِہَا اِلَّا اللّٰہُ، تَخْطِفُ النَّاسَ بِاَعْمَالِہِمْ، مِنْہُمُ الْمُوْبَقُ بِعَمَلِہٖ، وَمِنْہُمُ الْمَخَرْدَلُ، ثُمَّ یَنْجُوْ۔ (بخاری: کتاب الرقاق: باب الصراط جسر جہنم) ترجمہ: جہنم کے اوپر پل صراط رکھا جائے گا، تمام پیغمبروں میں سب سے پہلے میں اپنی امت کے ساتھ اسے عبور کروں گا، اس دن صرف رسول ہی بولیں گے، اور ان کا بول صرف یہی ہوگا: ’’خدایا! بچالے بچالے‘‘۔ پل صراط میں