اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سکون اور سعادت وعزت عفت مآبی کے لازمی اثرات قلبی سعادت، دلی سکون واطمینان، نفسیاتی راحت اور ایمانی عزت کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں ، اللہ کا نظام یہ ہے کہ جو بندہ اللہ کے لئے کچھ چھوڑتا ہے اللہ اس سے بہتر چیز بدلے میں عنایت فرماتا ہے، جو بندۂ مؤمن حرام شہوتوں کو ترک کردیتا ہے اللہ اس کے عوض اسے ایسا ایمان عطا فرماتا ہے جو غم اور رنج کے بجائے اطمینان وانشراح پیدا کرتا ہے، اور اسے عزت ورفعت اور سکینت وراحت کے لازوال خزانے حاصل ہوجاتے ہیں ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ نے لکھا ہے: اِنَّ فِی الدُّنْیَا جَنَّۃً مَنْ لَمْ یَدْخُلْہَا لَمْ یَدْخُلْ جَنَّۃَ الاٰخِرَۃِ۔ (جامع الرسائل ۲؍۳۶۳) ترجمہ: دنیا میں بھی جنت ہے، جو اس میں داخل نہ ہوسکا وہ آخرت کی جنت میں داخل نہ ہوسکے گا۔ یعنی طاعات کی لذت اور راحت جنت سے کم نہیں ، اور اس کے بغیر قیامت میں جنت کا داخلہ ہوہی نہیں سکتا۔ امام ابن تیمیہؒ مزید لکھتے ہیں : اَلْاِنْسَانُ فِی الدُّنْیَا یَجِدُ فِیْ قَلْبِہٖ بِذِکْرِ اللّٰہِ، وَذِکْرِ مَحَامِدِہٗ وَاٰلائِہٖ وَعِبَادَتِہٖ فِی اللَّذَّۃِ مَا لَا یَجِدْہُ بِشَیْئٍِ اٰخَرَ۔ (ایضاً) ترجمہ: انسان ذکر الٰہی اور اللہ کے اوصافِ کمال اور نعمتوں کے تذکرے اور عبادت میں جو قلبی لذت پاتا ہے وہ اسے کسی اور چیز میں نہیں مل سکتی۔ کفر وضلالت سے تائب ہوکر اسلام میں آنے والے ہوں ، فسق وعصیان سے توبہ کرکے اطاعت کی راہ اپنانے والے ہوں ، فلم، تھیٹر اور میوزیک انڈسٹری کی لعنتوں سے نکل