اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
شراب اور نشے کی لعنت بدکاری کا زینہ ہے، اور اس سے بڑھ کر انسان کی عائلی زندگی کو ملیا میٹ کرڈالنے والی چیز بھی ہے، شراب کے رسیا افراد کی ازدواجی زندگی جہنم بن جاتی ہے، وہ خود بھی جنسی بے راہ روی میں مبتلا ہوتا ہے، بسا اوقات اس کے اہل وعیال بھی اسی راہ پر چل پڑتے ہیں ، اسی لئے شریعت نے اسے حرام قطعی قرار دیا ہے، اور بدترین گندگی بتایا ہے۔میوزک،رقص وسرود اور گانے بجانے کا طوفانِ بلاخیز میوزک اور رقص وسرود ہمارے کلچر کا جزو لاینفک بنتا جارہا ہے، میوزیکل انڈسٹری کا خوب چلن ہورہا ہے، اور فحاشی کی ترویج اور عیاشی کی تحریک میں اس کا نمایاں کردار ہے۔ آج صورتِ حال یہ ہے کہ طربیہ اور حزنیہ کوئی مجلس، کوئی بھی اجتماعی تقریب، مسرت وغم کا کوئی موقع اس سے خالی نہیں ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود صکے بقول: موسیقی اور زنا میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ حضرت فضیل بن عیاضؒ کا قول ہے: اَلْغَنَائُ رُقْیَۃُ الزِّنَا۔ (اغاثۃ اللہفان لابن القیم ۱؍۲۴۵) ترجمہ: گانا زنا کا منتر (دعوت) ہے۔ مشہور عالم یزید بن ولید کا ارشاد ہے: اِیَّاکُمْ وَالْغَنَائَ فَاِنَّہٗ یَنْقُصُ الْحَیَائَ، وَیَزِیْدُ فِیْ الشَّہْوَۃِ، وَاِنَّہٗ لَیَنُوْبُ عَنِ الْخَمْرِ، وَیَفْعَلُ مَا یَفْعَلُ السُّکْرُ، وَجَنِّبُوْہُ النِّسَائَ فَاِنَّ الْغَنَائَ دَاعِیَۃُ الزِّنَا۔ (ایضاً) ترجمہ: تم گانے بجانے سے بچو، اس سے حیا کم اور شہوت زیادہ ہوتی ہے، وہ شراب کی طرح ہے، اور نشہ آور چیزوں کا کام کرتا ہے، عورتوں کو اس سے الگ رکھو؛ اس لئے کہ گانا زنا کا قوی سبب ہوتا ہے۔ اسلام کے نزدیک عفت وعصمت کا تحفظ اور پاکیزگیٔ کردار پوری انسانیت کے لئے مایۂ افتخار ہے، جب کہ موسیقی اور آلاتِ موسیقی کا نمایاں اثر کردار کو ملیا میٹ کرنے اور عفت کو