اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
معلوم ہوا کہ عورت کا زیب وزینت کا عمل -اگر شوہر کے لئے ہو- تو قابل تعریف عمل ہے، صحابیات کی زندگی میں شوہر کو خوش رکھنے کے لئے بے شمار نمونے موجود ہیں ۔ ام المؤمنین حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کسی وجہ سے ناخوش ہوگئے تو وہ بے چین ہوگئیں ، اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو خوش کرنے کی تدبیریں سوچتی رہیں ، بالآخر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو خوش کرنے کے لئے اپنی باری کی رات (جسے وہ نعمت عظمیٰ سمجھا کرتی تھیں ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو دے دی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اس سے قلبی مسرت ہوئی، اس واقعے سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مسلم خاتون کو اپنے شوہر کو خوش رکھنے کا کس درجہ اہتمام کرنا چاہئے؟قدردانی، احسان مندی اور شکر گذاری عورت کے لئے شوہر بہت بڑا محسن ہوتا ہے، جو اس کے تحفظ کے ساتھ ہی اس کی ضروریات کی کفالت، اس کی دل بستگی کے سامان کی فراہمی اور اس کی دل جوئی کرتا ہے، اس لئے عورت کی یہ ذمہ داری ہے کہ شوہر کی شکر گذار اور احسان شناس بنے، اور کبھی ناقدری اور ناسپاسی اور احسان فراموشی نہ کرے۔ حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ایک بار آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا گذر ان کے پاس سے ہوا، وہاں اور بھی خواتین تھیں ، سب کو مخاطب کرکے حضور اکرم انے فرمایا: اِیَّاکُنَّ وَکُفْرَ الْمُنْعِمِیْنَ، لَعَلَّ اِحْدَاکُنَّ تَطُوْلُ اَیْمَتُہَا مِنْ اَبَوَیْہَا، ثُمَّ یَرْزُقُہَا اللّٰہُ زَوْجاً، وَیَرْزُقُہَا مِنْہُ وَلَداً، فَتَغْضَبُ الْغَضْبَۃَ، فَتَکْفُرُ، فَتَقُوْلُ: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْراً قَطُّ۔ (الادب المفرد ۴۰۳، مجمع الزوائد ۴؍۳۱۱) ترجمہ: اپنے محسن اور نعمت بخشنے والے شوہروں کی ناشکری سے بچو، تم میں کوئی اپنے والدین کے ہاں عرصۂ دراز تک بے نکاح بیٹھی رہتی ہے، پھر اللہ اسے شوہر عطا فرماتا ہے، پھر اللہ اسے اولاد دیتا ہے، اس کے باوجود اگر کبھی عورت