اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
میں ولی کو کلیدی مقام حاصل ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ اس کے ذریعہ مناسب رشتے کا انتظام ہوتا ہے، عورت کی حیا اور نسوانیت کا بھرم باقی رہتا ہے، نکاح کی تشہیر ہوتی ہے؛ تاکہ وہ بدکاری سے ممتاز ہوجائے، نکاح کو شہرت دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اولیاء نکاح میں موجود رہیں ؛ البتہ لڑکیوں کی اجازت بھی ضروری ہے۔ (ایضاً ۵؍۵۷)متعہ کی حرمت نکاح انتہائی پاکیزہ مقصد سے وجود میں آتا ہے، اس عقد کا مقصد سکون حیات کی دولت ہے، اسی لئے اسلام متعہ وغیرہ کی ان تمام صورتوں کو قطعی طور پر حرام قرار دیتا ہے، جن میں انسان صرف شہوت رانی کے مقصد سے کچھ دن کے لئے عقد کرتا ہے، پھر بیوی کو الگ کردیتا ہے، یہ عمل در اصل نکاح کے ساتھ کھلواڑ اور اس کی پاکیزگی کا مذاق بنانے کے مرادف ہے۔ واضح رہے کہ: ’’نکاح اور زنا میں مابہ الامتیاز دو باتیں ہیں : (۱) زنا عارضی معاملہ ہے، اور نکاح دائمی رفاقت ومعاونت ہے۔ (۲) زنا میں عورت کا کسی مرد کے ساتھ اختصاص نہیں ہوتا،اور نکاح میں تمام لوگوں کے روبرو عورت میں منازعت ختم کردی جاتی ہے، اور متعہ میں بھی زنا والی دونوں باتیں پائی جاتی ہیں ، وہ بھی ایک عارضی معاملہ ہوتا ہے، اور اس میں بھی عورت کسی کے لئے مختص نہیں ہوتی‘‘۔ (رحمۃ اللہ الواسعۃ ۵؍۶۶) متعہ نسب میں اختلاط کا بھی ذریعہ ہے، اور نکاح صحیح کے سلسلے کے لئے روک بھی ہے، اس لئے شریعت اس پر بند لگاتی ہے۔حلالہ کا مسئلہ اسلام نے حلالہ کی شرط ونیت سے نکاح کو بھی اسی لئے حرام فرمایا ہے کہ اس میں شبۂ زنا پایا جاتا ہے، اور وہ نکاح کے اصل مقصود اور عفت وپاکیزگی کے لئے قاتل عمل ہے۔