اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَعْرُوْفاً۔ وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الاُوْلیٰ وَاَقِمْنَ الصَّلوٰۃَ وَآتِیْنَ الزَّکوٰۃَ وَاَطِعْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ، إِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْراً۔ (الأحزاب: ۳۲-۳۳) ترجمہ: اے نبی کی بیویو! اگر تم تقویٰ اختیار کرو تو تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو؛ لہٰذا تم نزاکت کے ساتھ بات مت کیا کرو، کبھی کوئی ایسا شخص لالچ کرنے لگے جس کے دل میں روگ ہو اور بات وہ کہو جو بھلائی والی ہو، اور اپنے گھروں میں قرار کے ساتھ رہو، اور غیر مردوں کو بناؤ سنگار دکھاتی نہ پھرو، جیساکہ پہلی جاہلیت میں دکھایا جاتا تھا، اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو۔ اے نبی کے گھر والو! اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے گندگی کو دور رکھے، اور تمہیں ایسی پاکیزگی عطا کرے جو ہر طرح مکمل ہو۔ ان آیات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ پردہ اور حجاب کے تعلق سے خواتین کی ذمہ داریاں بہت اہم ہیں ، اور حسن کی نمائش جیسے ملعون عمل سے اجتناب اور گریز ان کا مذہبی اور معاشرتی اولین فریضہ ہے۔(۶) شرعی لباس کا اہتمام خواتین کی ایک بنیادی ذمہ داری شرعی لباس کا اہتمام ہے، شرعی لباس کی امتیازی شرائط یہ ہیں : (۱) ساتر ہونا: - عورت کا لباس ایسا ہونا ضروری ہے جو اس کے پورے جسم کو چھپالے، واضح رہے کہ عورت کی ذمہ داری میں اپنے چہرے کا پردہ بھی ہے۔ (۲) باریک نہ ہونا:- عورت کا لباس اتنا دبیز ہونا ضروری ہے کہ جسم نہ جھلکے،