اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
خطرہ ہے، طالب علم خاموش ہوگیا اور اس سے کہا کہ ایک کونے میں بیٹھ جا اور خود حجرہ میں مطالعہ میں مشغول ہوگیا، رات بھر مطالعہ میں مشغول رہا اور اثناء مطالعہ بار بار چراغ کی بتی میں انگلی رکھ دیتا تھا، ساری رات اسی طرح گذاری۔ عورت یہ ماجرا دیکھتی رہی، جب صبح قریب ہوئی تو طالب علم نے کہا: ’’فسادی اپنے اپنے گھر چلے گئے، اس وقت راستہ صاف ہے، آپ چلئے میں آپ کے گھر آپ کو پہنچادوں ، اس نے کہا کہ: ’’میں اس وقت تک نہ جاؤں گی جب تک آپ مجھے اس کا راز نہ بتادیں کہ آپ بار بار انگلی چراغ میں کیوں رکھ دیتے تھے‘‘؟ طالب علم نے کہا: آپ کو اس سے کیا غرض؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم س کے پیچھے نہ پڑیں ‘‘۔ مگر جب عورت مصر ہوئی تو اس نے کہا کہ: ’’شیطان بار بار میرے دل میں وسوسہ ڈال رہا تھا اور بدکاری کی ترغیب دے رہا تھا، اس لئے میں انگلی رکھ دیتا تھا اور اپنے نفس کو خطاب کرتا تھا کہ اس دنیا کی معمولی سی آگ جب برداشت نہیں تو جہنم کی آگ پر کیوں دلیری کررہا ہے؟ اللہ پاک کا شکر کہ اس نے میری حفاظت فرمائی‘‘۔ اور عورت یہ سن کر اپنے گھر چلی گئی، وہ مال دار کی لڑکی تھی اس کا رشتہ ایک مال دار لڑکے سے ہونے والا تھا، اس نے اس رشتہ سے انکار کردیا اور والدین سے کہا کہ میں فلاں طالب علم سے اپنا نکاح کروں گی، والدین اور تمام اعزہ واقارب اس کو سمجھاتے تھے، بہت سے لوگوں کو کچھ بدگمانی بھی ہونے لگی، جب اس عورت نے یہ ماجرا دیکھا تو پورا قصہ سنایا اور کہا کہ میں اسی کے ساتھ نکاح کروں گی، اس کے دل میں خوفِ خدا ہے، اور جس کے دل میں خدا کا خوف ہوتا ہے وہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا۔ آخرکار اس کا نکاح اس طالب علم سے ہوگیا اور وہ اس گھر کا مالک ہوگیا۔ (ملاحظہ ہو: آداب المتعلمین ۲۳-۲۴، از: حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد صاحب باندویؒ)میں وہ دروازہ بند نہیں کرسکتی تاریخ کی بعض کتابوں میں ہے کہ ایک آدمی نے کسی عورت کو بہلا پھسلاکر اس سے بدکاری کا ارتکاب کرنا چاہا، اور اس سے کہا کہ گھر کے سارے دروازے بند کردو؛ تاکہ کوئی ہمیں دیکھ نہ لے۔