اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کے دل میں پیدا ہوتا ہے کہ زندگی کا سارا سکون اضطراب میں تبدیل ہوجاتا ہے، اور پوری زندگی توبہ واستغفار میں گذر جاتی ہے۔ آج ہم نہ جانے کتنے سنگین گناہوں اور بدکاری کی وارداتوں میں ملوث رہتے ہیں ؛ لیکن ہم میں وہ اضطراب اور احساس جرم پیدا نہیں ہوتا جو ہم کو بلاتاخیر توبہ واستغفار کی راہ پر لے جائے۔وائے ناکامی مقام توجہ ہے کہ ہمارا خالق ومالک ہم کو ان افراد کی طرح بنانا اور دیکھنا چاہے کہ جو قرآنِ کریم کی زبان میں : وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْآ اَنْفُسَہُمْ، ذَکَرُوْا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِہِمْ، وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاَّ اللّٰہُ، وَلَمْ یُصِرُّوْا عَلیٰ مَا فَعَلُوْا وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ۔ (اٰل عمران: ۱۰۵) ترجمہ: جب بے حیائی اور برائی کا کام ہوجاتا ہے یا اپنی جانوں کو آلودۂ معصیت ہوکر مصیبت میں ڈال دیتے ہیں ، تو فوراً اللہ کی یاد میں لگ جاتے ہیں ، اور اپنے ضمیر کی ملامت محسوس کرنے لگتے ہیں ، پھر وہ خدا سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں ، اور جو کچھ ہوچکا ہے اس پر جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے، اور خدا کے سوا کون ہے جو گناہوں کا بخشنے والا ہو؟ اور ہماری صورتِ حال یہ ہو کہ ایسے مقدس اور پاکیزہ افراد کی نقل کرنے کے بجائے ان بدباطن اور ننگ انسانیت افراد کی تہذیب کی نقالی کریں جو ایمان واخلاق تو کجا؟ انسانیت اور کرامت انسانی کی دھجیاں بکھیرتی جارہی ہے، عفت وعصمت کا جنازہ نکالتی جارہی ہے، اور حجاب وحیا کی پاکیزہ چادر کو تارتار کرتی جارہی ہے۔