اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
آڑے آجاتی ہے۔ اسلام دین فطرت ہونے کے ناطے ان رکاوٹوں کو پیش نظر رکھتا ہے، نکاح کی تاکید اور اس میں تعجیل کا حکم دینے کے ساتھ ہی یہ رکاوٹیں نظر انداز بھی نہیں کی گئی ہیں ؛ بلکہ ان رکاوٹوں کو دور کرنے کی تدبیریں اور مناسب حل کی صورتیں بھی اسلام نے بتائی ہیں ، اسلام نے فقر کی رکاوٹ کے لئے کیا طریقے اور تدابیر بتائی ہیں ، ذیل میں ہم انہیں کا جائزہ لیں گے۔فقر کی رکاوٹ فقر وافلاس شادی کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ ہے، تنگ دستی انسان کی خود اعتمادی اور احساس ذمہ داری کو ختم کردیتی ہے، ایسا انسان احساس کم تری میں مبتلا ہوکر اپنے کو کسی ذمہ داری اور بطور خاص ازدواجی ذمہ داریوں کی انجام دہی کا اہل نہیں سمجھتا۔ دوسری طرف مال ودولت کی محبت اور ہوس میں ڈوبا ہوا انسانی معاشرہ ایسے افراد کو بہ نگاہِ تحقیر دیکھتا ہے، اور ان کے ذاتی کمالات وامتیازات واخلاق کو پیش نظر رکھنے کے بجائے صرف ان کی ناداری پر توجہ مرکوز رکھتا ہے، اور ان سے کوئی معاملہ کرنا بطور خاص رشتے استوار کرنا ننگ وعار سمجھتا ہے، اس لحاظ سے فقر شادی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔نادار کو اسلام کی تلقین اسلام تنگ دست ونادار افراد کو ناداری اور افلاس پر توجہ دئے بغیر نکاح وشادی کرنے کی تاکید کرتا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا گیا ہے: وَاَنْکِحُوْا الْاَیَامیٰ مِنْکُمْ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَآئِ کُمْ، اِنْ یَکُوْنُوْا فُقَرَائَ یُغْنِہِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ، وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ۔ (النور: ۳۲) ترجمہ: تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں ، اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں ، ان کے نکاح کردو، اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے