اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
رائے گرامی: حضرت مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی صاحب دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء ومدیر ماہنامہ ’’البعث الاسلامی‘‘ لکھنؤ بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ تعالیٰ نے جب انسان کو پیدا کیا، اور اس کے ذریعہ اس عالم کو آباد کرنے کا فیصلہ فرمایا، تو انسانوں کے مزاج کے مطابق زندگی گذارنے کا ایک مکمل اور تاقیامت باقی رہنے والا نظام زندگی بھی خاتم النبیین امام المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ عطا فرمایا، جس میں انسانوں کی مادی اور معنوی ضرورتوں کے لئے، انسانوں کی ہدایت ورہنمائی کے لئے اور ہر چھوٹے بڑے معاملات کو انجام دینے کے لئے شریعت کی روشنی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جملہ مخلوقات پر افضلیت کا مقام مرحمت فرمایا ہے، اور اس کو صراطِ مستقیم کی قیادت کا درجہ عطا فرمایا ہے؛ اسی لئے طلب علم کو ضروری قرار دیا ہے؛ تاکہ اس سے شریعت اسلامی کی نمائندگی صحیح معنوں میں ہوسکے، اور اپنی محدود ذات سے لے کر لامحدود طریقۂ زندگی کو نافذ کرنے کی صلاحیت پیدا ہوسکے، اور پوری انسانیت کو شریعت کے بتائے ہوئے راستے پر چلاکر اسے غیر فطری طریقہائے زندگی سے نجات دلائی جاسکے۔ آج دنیا میں اباحیت کا سیلاب آیا ہوا ہے، اور جنسی آزادی کو ایک فلسفہ بناکر پیش کیا جارہا ہے، نوجوان لڑکیوں اور عورتوں کو شرم وحیاء کے ماحول سے نکال کر بے حیائی کا سبق پڑھایا جارہا ہے، اور اس کے ذریعہ بے شمار ہوٹلوں ، کلبوں اور جنس فروشی کے اڈوں کی حوصلہ افزائی بہت اونچے پیمانہ پر کی جارہی ہے، عورت کو برسر بازار عریاں کرکے عفت وعصمت کے نظام کو تارتار کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ازواجِ مطہرات کو کیا حکم دیا ہے، اس موقع پر اس کو ملاحظہ فرمالیا جائے: یا نساء النبی من یأت منکن بفاحشۃ مبینۃ یضاعف لہا العذاب ضعفین، وکان ذٰلک علی اللّٰہ یسیراً۔ ومن یقنت منکن للّٰہ ورسولہ