اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سے ایک وہ عورت ہے جس کا شوہر اس کے پاس نہ ہو، اس کی ضروریات کے لئے کافی رقم اس کے پاس چھوڑگیا ہو، پھر اس کے پیچھے وہ عورت تبرج (آرائش وجمال کا اظہار) کرے۔ (مسند احمد ۶؍۱۹) (۲) حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص صسے مروی ہے کہ حضرت امیمہ بنت رقیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں آئیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان سے شرک نہ کرنے، چوری اور زنا نہ کرنے، اولاد کو قتل نہ کرنے اور بہتان تراشی سے بچنے پر بیعت لینے کے ساتھ ہی یہ بھی فرمایا: {وَلاَ تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلیٰ} جاہلیت کی طرح آرائش کا اظہار مت کرو۔ (مسند احمد ۲؍۱۹۶)تبرج کے مفاسد تبرج کے مفاسد ومضرات بے شمار ہیں : (۱) سب سے پہلی بات یہ ہے کہ یہ کبیرہ گناہ اور اللہ کی کھلی نافرمانی اور بغاوت ہے۔ ایک حدیث میں رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ: ’’وہ عورتیں نہ جنت میں داخل ہوسکیں گی اور نہ اس کی خوشبو پاسکیں گی؛ بلکہ جہنم کا ایندھن بنی رہیں گی جو عریانیت اور بے حجابی اختیار کریں ، مردوں کو مائل کریں اور خود مردوں کی طرف مائل ہوں ‘‘۔ (مسلم شریف) (۲) یہ قرآنی حکم کی علانیہ مخالفت ہے۔ قرآن کہتا ہے: {ولا تبرجن تبرج الجاہلیۃ الاولیٰ} (زمانۂ جاہلیت کی طرح تبرج وبے حجابی مت کرو)۔ (الاحزاب: ۳۳) (۳) اس عمل پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے، اور رحمت سے محرومی ہوتی ہے۔ حدیث میں ایسی عورتوں کے بارے میں حکم ہے: اِلْعَنُوْہُنَّ فَاِنَّہُنَّ مَلْعُوْنَاتٌ۔ ان پر لعنت بھیجو، ایسی عورتیں ملعون ہیں ۔ (ابن حبان) (۴) تبرج شیطان کی پیروی ہے، اس کی دعوت اور خوشی اسی بے حیائی اور عریانیت میں ہے۔