اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
مقبول الدعا انسان رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمایا ہے: تین مسافر پچھلی امتوں میں کسی امت میں محو سفر تھے، اتنے میں موسلادھار بارش برسنے لگی، تینوں نے بھاگ کر ایک پہاڑ کے غار میں پناہ لی، اتنے میں ایک چٹان اوپر سے ایسی گری کہ اس سے غار کا منہ بند ہوگیا، وہ تینوں بے کسی اور اضطراب کی ناقابل بیان کیفیت میں مبتلا ہوگئے، موت انہیں آنکھوں کے سامنے نظر آرہی تھی، ہر ایک نے اپنے ہاتھ خدا کی بارگاہ میں اٹھادئے اور کہا کہ ہمیں اپنی خالص نیکی کا واسطہ دے کر اللہ سے التجاء کرنی چاہئے۔ ایک نے کہا: خدایا! تو جانتا ہے کہ میرے والدین بوڑھے تھے، اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے، میں بکریاں چراتا تھا، انہیں پر ہماری روزی کا سہارا تھا، میں شام کو جب بکریاں لے کر گھر آتا تھا تو دودھ دوہ کر سب سے پہلے اپنے والدین کو پیش کرتاتھا، پھر اپنے بچوں کو پلاتا تھا، ایک دن ایسا ہوا کہ میں بکریاں چرانے دور چلاگیا، واپس ہوا تو والدین سوچکے تھے، میں دودھ لے کر ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا، نہ ان کو جگاتا تھا کہ ان کے آرام میں خلل آجاتا اور نہ ہٹتا تھا کہ خدا جانے کس وقت ان کی آنکھیں کھلیں اوردودھ مانگیں ، بچے بھوک کے مارے بے تاب تھے، مگر مجھے یہ گوارا نہ تھا کہ بچے والدین سے پہلے سیر ہوں ، میں نے اسی عالم میں رات گذاردی، خدایا! اگر تجھے معلوم ہے کہ میں نے یہ کام تیری خوشنودی کے لئے کیا تو اس چٹان کو اس غار کے منہ سے ہٹادے، یہ کہنا تھا کہ چٹان تھوڑی سی سرک گئی۔ دوسرے نے کہا: بار الٰہا! میری ایک چچا زاد بہن تھی جس سے میں بے پناہ محبت کرتا تھا، میں نے اس سے اپنی خواہش کا اظہار کیا؛ لیکن جب تک میں اسے ۱۰۰؍ دینار نہ دے دوں وہ راضی نہیں ہوئی، میں نے ۱۰۰؍دینار کماکر جمع کئے اور اس کو دے کر اپنی خواہش نفسانی پوری کرنی چاہی؛ لیکن اس نے کہا کہ اے بندۂ خدا! اللہ سے ڈرو، میں فوراً رک گیا، خدایا!