اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
فحاشی اوربدکاری کی ترویج کے مؤثر ذرائع اور اسلام کی ہدایات قرآنِ کریم میں خدائے ذوالجلال نے بے حد صریح حکم دیا ہے: وَلَا تَقْرَبُوْا الزِّنَا اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً، وَسَآئَ سَبِیْلاً۔ (الاسراء: ۳۲) ترجمہ: زنا کے قریب مت جاؤ، وہ بے حیائی کا کام اور بری راہ ہے۔ چوں کہ زنا تمام سماجی لعنتوں میں سب سے بڑی لعنت ہے اور بجائے خود بھی قبیح ہے اور بہ لحاظ دوسرے مفاسد کے بھی، افراد کی روحانی پاکیزگی اور اخلاقی طہارت کے بھی منافی ہے اور صالح تمدن ومعاشرہ کی اجتماعی صالحیت کے بھی، روحانیت اور عبودیت کے چہرہ پر بھی ایک داغ، اور جسمانی، معاشرتی، معاشی مضرتوں اور خطروں کے اعتبار سے بھی قابل نفرت ہے۔ (تفسیر ماجدی ۳؍۳۵) اسی لئے اسلام نے منہیات کے باب میں سب سے پہلے زنا کا ذکر کیا ہے، اور ایسے الفاظ میں ممانعت فرمائی ہے جو صرف زنا نہیں ؛ بلکہ اس کے تمام اسباب ودواعی، بواعث ومحرکات اور وسائل وذرائع؛ بلکہ زنا کی سمت لے جانے والے ہر شگاف اور چور دروازے کا سدِ باب کرتے ہیں ۔ چناں چہ ’’زنا نہ کرو‘‘ کے حکم کے بجائے ’’زنا کے قریب مت جاؤ‘‘ کا حکم اس قدر جامع ہے کہ اس کے ذیل میں بے حیائی، عریانیت، فحاشی اور بے حجابی کے تمام