اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
پردہ قرآن کی روشنی میں حجاب شرعی کی سب سے بنیادی شرط یہ ہے کہ وہ پورے جسم کے لئے ساتر ہو، عورت کے پورے جسم کو چھپالے، وہ دبیز ہو اور کشادہ ہو، نہ باریک ہو کہ اس سے جسم نظر آئے اور نہ تنگ ہو۔ قرآنِ کریم میں عام حکم ہے: یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِہِنَّ، ذٰلِکَ اَدْنٰیٓ اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلاَ یُؤْذَیْنَ، وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْراً رَّحِیْماً۔ (الاحزاب: ۵۹) ترجمہ: اے نبی! آپ صلی اللہ علیہ و سلم پنی بیویوں ، بیٹیوں اور مسلم عورتوں سے فرمادیجئے کہ اپنے اوپر اپنی چادریں پھیلالیا کریں ، یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے؛ تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں ، اللہ غفور رحیم ہے۔ اس آیت کریمہ سے (۱) عورتوں کے لئے پردہ کا وجوب (۲) اور پورے جسم کو چھپانے والے برقع اور چادر کے استعمال کا ضروری ہونا دونوں باتیں ثابت ہورہی ہیں ۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ اس آیت کے اترنے کے بعد انصار کی خواتین سیاہ چادروں میں ملبوس ہوکر باہر نکلا کرتی تھیں ۔ (مصنف عبد الرزاق ۲؍۱۲۳) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بقول: ’’اللہ انصار کی عورتوں پر رحمت نازل کرے، اس آیت کے نزول کے بعد وہ اس حکم کا اہتمام کے ساتھ التزام کرتی تھیں اور مسجد نبوی میں نماز پڑھنے بھی جب آتی تھیں تو سیاہ چادریں اوڑھ کر آیا کرتی تھیں ‘‘۔ (الدر المنثور ۶؍۶۶۰) حضرت ابن عباس صفرماتے ہیں کہ: ’’اس آیت میں اللہ عزوجل نے تمام عورتوں کو حکم فرمایا ہے کہ جب بھی کسی ضرورت سے گھروں سے باہر نکلیں تو اپنا پورا جسم مع سر وچہرہ