اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
عورتوں کے لئے معروف طریقے پر ویسے ہی حقوق ہیں جیسے مردوں کے حقوق ان پر ہیں ۔ شرعی حدود میں بالوں کی تراش خراش، زینت وآرائش کا اہتمام، عطر وخوشبو کا التزام، مناسب لباس وپوشاک کا انتخاب، سب اس میں داخل ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھئے: تفسیر قرطبی ۳؍۱۲۴)جنسی تعلق کی ازدواجی ذمہ داری شریعت میں عورتوں کو جس طرح اس کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ اپنے شوہروں کے جنسی مطالبہ کو عذرِ معقول کے بغیر نہ ٹھکرائیں ، اسی طرح مردوں سے بھی یہ مطالبہ ہے کہ وہ جنسی تعلق کی اپنی ازدواجی ذمہ داری نبھائیں ؛ تاکہ عورت پاکیزہ زندگی گذار سکے اور اس کے جنسی جذبات اسے حرام راہوں پر جانے سے روک سکیں ۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہے: وَلَنْ تَسْتَطِیْعُوْا اَنْ تَعْدِلُوْا بَیْنَ النِّسَآئِ وَلَوْ حَرَصْتُمْ فَلاَ تَمِیْلُوْا کُلَّ الْمَیْلِ فَتَذَرُوْہَا کَالْمُعَلَّقَۃِ۔ (النساء: ۱۲۹) ترجمہ: تم پورا عدل تو بیویوں کے درمیان کرہی نہیں سکتے، اگرچہ تم ایسا چاہو، تو یہ تو نہ ہو کہ بالکل ایک ہی طرف جھک پڑو کہ دوسری کو بالکل لٹکی ہوئی بناکر چھوڑدو۔ معلوم ہوا کہ بیوی کو ’’معلق‘‘ (لٹکی ہوئی کہ اس کے حقوق ادا نہ کئے جائیں ) چھوڑنا شرعی اعتبار سے درست نہیں ہے۔ امام قرطبیؒ نے لکھا ہے: ’’مرد کے اوپر مالی ذمہ داری بھی ہے، مہر دینا اور بیوی کا خرچ دینا اس کے ذمہ ہے، اسی طرح جسمانی ذمہ داری بھی ہے، جنسی تعلقات قائم کرنا کتاب وسنت اور اصولِ شرعیہ کی رو سے شوہر کے ذمہ واجب ہے؛ اس لئے کہ نکاح کا مقصود عفت اس کے بغیر حاصل نہیں