اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ناقابل شکست استحکام پیدا ہوجائے اور معاشرتی رشتے قابل رشک اور زندگی مسرتوں سے لبریز ہوجائے، شکر گذار خاتون صحت اور تندرستی کے جوہر سے مالا مال اور امراض سے محفوظ کردی جائے۔ خواتین کی اولین ذمہ داری ہے کہ شکر وسپاس کے ذریعہ اپنے حسن وجمال کو اپنے حق میں نعمت بنائیں ، ناشکری کے ذریعہ اُسے عذاب نہ بننے دیں ، حسن بصریؒ کا قول ہے کہ اللہ انسان کو جب تک چاہتا ہے نعمتوں سے سرفراز کرتا ہے، انسان شکر نہیں ادا کرتا، تو اللہ نعمت کو عذاب سے بدل دیتا ہے۔ (ایضاً) اس لئے بے حد محتاط اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔(۲) غرور اور تکبر سے پرہیز ہمارے معاشرے میں بے شمار ایسی خواتین ہیں جو اپنے حسن وجمال کی وجہ سے بے جانخوت، غرور اور تکبر کی نعمتوں میں مبتلا ہیں ، دو سہیلیاں ہیں ، ایک دوسرے سے زیادہ خوب صورت ہے، وہ احساس برتری کے پندار میں مبتلا ہے، دو بہنوں میں ایک زیادہ حسین ہے، وہ دوسری بہن کو کم تر سمجھتی اور نخوت وکبر میں ڈوبی ہوئی ہے، ظاہری حسن وجمال کی پرستش کے ماحول میں حسین وطرح دار خواتین احساسِ برتری اور تکبر کی وجہ سے دینی اقدار کو پامال کررہی ہیں ، اور اعلیٰ حسن وجمال نہ رکھنے والی خواتین احساس کم تری؛ بلکہ اللہ سے گستاخانہ شکووں میں مبتلا ہوکر دینی تعلیمات کو نظر انداز کرنے کی مجرم بن رہی ہیں ، اور دونوں کو اصلاح کی ضرورت ہے۔ حسن وجمال کی دولت سے مالا مال خواتین کی یہ دینی ذمہ داری ہے کہ احساس برتری اور تکبر کی نفسیات سے اپنے آپ کو پاک کریں ، اُنہیں ہمہ وقت اپنا محاسبہ کرنا چاہئے کہ: کیا وہ خود بخود پیدا ہوگئی ہیں ؟ کیا ان کے حسن میں اُن کے کسی کمال یا اختیار کو دخل ہے؟ ان کو حسن وجمال کی دولت کیا اس لئے دی گئی ہے کہ وہ دوسروں سے برتر اور دوسرے ان سے کم تر ہیں ؟ کیا یہ دولت اللہ تعالی کی نعمت نہیں ہے، جس پر ان میں تکبر کے بجائے تواضع اور بندگی کا