اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
اللہ! ہمیں تو حیرانی ہوتی ہے… فرشتوں کو بھی تعجب ہوتا ہوگا… یہ کس لئے تھا؟ اس لئے کہ ان کا تزکیہ ہوچکا تھا اور نفس کے اندر سے گندگی نکل چکی تھی۔ (ملاحظہ ہو: خطباتِ فقیر ۱۰؍۱۹۷-۱۹۸)حضرت سلیمان بن یسارؒ حضرت سلیمان بن یسار رحمۃ اللہ علیہ ایک بہت حسین وجمیل اور پرہیزگار بزرگ تھے، ایک مرتبہ وہ مدینہ منورہ سے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ حج کے سفر کو چلے، راستہ میں ابواء کے مقام پر قیام کیا اور خیمہ لگایا۔ ان کا رفیق سفر کچھ کھانے پینے کا سامان لینے بازار چلا گیا۔ ایک بدوی عورت نے پہاڑ کی چوٹی سے خیمہ میں بیٹھے ہوئے ان کو دیکھا اور فریفتہ ہوگئی، اور پہاڑ سے اترکر ان کے خیمے میں آئی، برقع بھی تھا اور ہاتھوں پر دستانے بھی تھے، ان کے پاس آکر برقع اٹھادیا، وہ عورت بھی حسن وجمال میں چاند کا ٹکڑا تھی، اس نے حضرت سلیمان رحمۃ اللہ علیہ سے کچھ طلب کیا، آپ نے سمجھا کہ کچھ کھانے کو مانگ رہی ہے، آپ دسترخوان کی طرف بڑھے کہ کچھ کھانے کودیں ۔ اس نے کہا مجھے یہ نہیں چاہئے، مجھے تو وہ چاہئے جو آدمی اپنی بیوی سے چاہتا ہے۔ حضرت سلیمانؒ نے فرمایا کہ تجھے شیطان نے میرے پاس بھیجا ہے، یہ کہہ کر دونوں گھٹنوں پر منہ رکھ لیا اور رونا شروع کردیا اور چلاچلاکر رونے لگے، وہ عورت تو یہ منظر دیکھ کر کھسک گئی اور یہ بیٹھے روتے رہے۔ اتنے میں ان کے دوست آگئے، دیکھا تو یہ بیٹھے رورہے ہیں اور آنکھیں ان کی پھولی ہوئی ہیں ، انہوں نے یہ دیکھ کر پوچھا کہ کیا بچے یاد آگئے؟ آپ نے کہا نہیں ! تمہاری غیر موجودگی میں مجھے ایک واقعہ پیش آگیا اور پھر واقعہ سنایا۔ ان کے ساتھی نے واقعہ سنا تو وہ بھی بیٹھ کر زور وشور سے رونے لگا، حضرت سلیمانؒ نے پوچھا تم کیوں رو رہے ہو؟ اس نے کہا میں تو اس لئے رورہا ہوں کہ اگر میں تمہاری جگہ ہوتا تو مجھ سے تو صبر نہ ہوتا، یہ دونوں روتے ہی رہے۔ جب مکہ پہنچے، طواف اور سعی وغیرہ سے فارغ ہوئے تو حجر اسود کے سامنے حضرت