اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
نوجوان کے پاس آگئی اور اپنے آپ کو پیش کیا، نوجوان عابد نے انکار کیا، مگر عورت نے بار بار اس کو دعوتِ گناہ دی، نوجوان تھوڑی دیر کے لئے بہکا مگر فوراً ہی سنبھل گیا۔ چراغ جل رہا تھا، اس نوجوان نے اپنا ہاتھ چراغ کے اوپر کیا اور ذراسا ہاتھ جلنے کے بعد پیچھے کھینچ لیا، اس نے اپنے آپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: دنیا کی معمولی سی آگ برداشت کرنے کی طاقت نہیں ، جب کہ جہنم کی آگ کے مقابلے میں یہ کچھ بھی نہیں ۔ اس عورت نے پھر دعوتِ گناہ دی، نوجوان نے پھر اپنے جسم کو آگ کے قریب کیا، جسم جلا تو اس نے پھر پیچھے کرلیا، اسی طرح جب بھی اس کو گناہ کا خیال آتا، وہ اپنے آپ کو آگ کے شعلے کے قریب کرتا اور ذراسی حدت برداشت کرکے اپنے آپ کو پیچھے کرلیتا۔ غرض کہ ساری رات اس نے اسی طرح جاگتے ہوئے اور توبہ واستغفار کرتے ہوئے گذاردی، صبح ہوئی تو اس کا انگوٹھا آگ کی لپٹ سے سیاہ ہوچکا تھا۔ (ملاحظہ ہو: ماہنامہ ’’صراطِ مستقیم‘‘ مئی ۲۰۰۷ء برمنگھم لندن ۱۸)خوفِ خدا نے کس طرح ایک مرد کو بدکاری سے محفوظ رکھا؟ حضرت حسن ص سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل میں ایک فاحشہ عورت تھی، جس کے پاس حسن کا تہائی حصہ تھا، جب تک سو دینار نہ لے لیتی کسی کو اپنے پاس نہ آنے دیتی۔ اسے ایک عابد نے دیکھا اور اس پر عاشق ہوگیا اور محنت مزدوری کرکے سو دینار جمع کئے، پھر اس عورت کے پاس آیا اور کہا کہ تیرا حسن مجھے بھاگیا، میں نے محنت مزدوری کرکے سو دینار جمع کرلئے ہیں ، اس نے کہا لے آؤ۔ وہ شخص اس کے یہاں پہنچا اس کا ایک سونے کا تخت تھا، جس پر وہ بیٹھا کرتی تھی، اسے بھی اس نے اپنے پاس بلایا، جب عابد آمادہ ہوا اور اس کے پاس جا بیٹھا تو ناگاہ اسے اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن کھڑا ہونا یاد آگیا، اور فوراً اس کے بدن پر رعشہ پڑگیا، اور کہا کہ مجھے جانے دو، سو دینار تیرے ہی ہیں ،