اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
’’اونگھتا ہوا مکہ ایک دم اس آواز سے جاگ اٹھا، لوگ آواز کی طرف دوڑے، مرثد ص بھاگنا چاہتے تھے کہ عناق نے ان کا دامن پکڑلیا؛ لیکن وہ زور سے جھٹکا دے کر اس کی گرفت سے نکل گئے‘‘۔ ’’کہاں گیا؟ کہاں گیا؟‘‘ تاریکی میں آوازیں آنے لگیں ، اور پھر مرثد کی تلاش میں لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ رات کی تاریکی کی چادر نے مرثد کو اپنے دامن میں چھپالیا، مرثد ص ایک غار میں جا چھپے، لوگ ہر طرف انہیں ڈھونڈتے رہے، آخر ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس غار تک بھی پہنچ گئے؛ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے اس نیک بندے کی اسی طرح حفاظت فرمائی جس طرح اپنے نبی اور ابوبکر کی غار ثور میں حفاظت فرمائی تھی، جونہی مکہ والے غار کے منہ تک پہنچے کسی پکارنے والے نے اچانک دور سے پکارا: ’’وہ ادھر نہیں گیا ہے‘‘۔ پھر مرثد ص نے ان کے دوڑنے کی آواز سنی جو لمحہ بہ لمحہ دور ہوتی جارہی تھی، اور اس طرح حق تعالیٰ شانہ نے اپنے اس نیک بندے کو ظالموں کے پنجہ سے بچالیا۔ (ملاحظہ ہو: روزن تاریخ سے: ۲۷-۲۹، از: عبد الرحن ایم اے مطبوعہ بیت العلوم لاہور)ایک تابعی کا خوفِ خدا ایک تابعی کے بارے میں آتا ہے کہ ان کو عیسائی بادشاہ نے قید کروادیا، وہ چاہتا تھا کہ ان کو قتل کروادے، مگر اس کے وزیر نے کہا کہ نہیں ، اس کے اندر بہادری اتنی ہے کہ اگر یہ کسی طرح ہمارے مذہب پر آجائے تو یہ ہماری فوج کا کمانڈر انچیف بنے گا، ایسا بندہ آپ کو کہاں سے مل سکے گا؟ اس نے کہا اچھا میں اس کو اپنے مذہب پر لانے کی کوشش کرتا ہوں … اس کا خیال تھا کہ میں اس کو لالچ دوں گا… چناں چہ اس نے ان کو لالچ دیا کہ ہم تجھے سلطنت دیں گے تم ہمارا مذہب قبول کرلو، مگر انہوں نے کوئی