اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
ایک خاتون کا تقویٰ شہر بصرہ میں ایک بہت بڑا رئیس تھا، وہ رئیس ایک بار اپنے باغات وجنگلات کا معائنہ کرنے گیا، ان باغات کا جو باغبان تھا وہ وہیں اپنے اہل وعیال کے ساتھ رہتا تھا، اس باغبان کی اہلیہ بڑی حسین وجمیل اور نہایت ہی خوب صورت اور جنت کی حوروں کا ایک نمونہ تھی، وہ رئیس اس کو دیکھتے ہی فریفتہ ہوگیا اور اس کے ساتھ ناجائز خواہش پوری کرنے کا عزم کیا، اور اپنی اس ناپاک خواہش کو پورا کرنے کے لئے اس نے اپنے نوکر باغبان کو کسی بہانہ سے باہر بھیج دیا، اور اس عورت کے گھر آکر کہا: مجھے تم سے محبت ہوگئی ہے، میں تم پر فدا ہوں ؛ لہٰذا تم گھر کے تمام دروازے بند کرلو، وہ حسینہ نوکر کی اہلیہ تھی، اس لئے خوف کے مارے حکم کی تعمیل کی، اس کے بعد اس مالک نے پوچھا: اے محبوبہ! کیا سب دروازے بند کردئے؟ اس عورت نے جواب دیا جی ہاں ، سب دروازے بند کردئے؛ لیکن ہمارے اور اللہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہے وہ ہمارے ظاہر وباطن تمام اعمال وافعال کو دیکھتا ہے، وہ خدا دیگر جھوٹے اور مصنوعی معبودوں کی طرح اندھا اور بہرا نہیں ہے، جسے کچھ پتہ نہ ہو، وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے، یہاں تک کہ دلوں کے حالات سے بھی بے خبر نہیں ہے، اور ہر انسان اس دار فانی میں جو کچھ کررہا ہے، ہر ایک کو اپنے عمل کے لحاظ سے جزا یا سزا ضرور ملے گی۔ اس رئیس نے کہا: جب خدا کی اس نیک بندی سے یہ ہدایتیں سنیں ، اس پر ایسا اثر ہوا کہ فوراً کانپ اٹھا اور برائی کا ارادہ ختم کردیا اور اپنی غلطی پر نادم ہوکر توبہ کی۔ (ملاحظہ ہو: اسلاف کی یادیں ۲۳۸-۲۳۹، بحوالہ کشف المحجوب ۱۰)عورت کا بے پردگی ہوجانے پر اپنی آنکھیں نکال دینا حضرت عتبہ بن غلام رحمۃ اللہ علیہ جن کا شمار اہل باطن اور اہل کمال میں ہوتا ہے، اور آپ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے خاص شاگردوں میں سے تھے۔ ایک دفعہ آپ کسی