اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
سعدان نامی خاردار درخت کے کانٹوں جیسے خطرناک اور نوک دار آنکڑے ہوں گے، وہ کتنے بڑے ہوں گے، اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، وہ انسانوں کو ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے اچک لیں گے، کچھ تو تباہ وہلاک ہوجائیں گے، کچھ ٹکڑے ٹکڑے کردئے جائیں گے، پھر نجات ملے گی۔ جو انسان پل صراط کے اوپر سے اچک لیا جائے گا اور آنکڑوں کی زد میں آکر رہے گا وہ درحقیقت اپنی بدکرداری اور بدکاری کی سزا کے طور پر اس صورتِ حال سے دوچار ہوگا۔ ایک حدیث میں آیا ہے: حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّہَوَاتِ۔ (بخاری: کتاب الرقاق: باب حجبت النار بالشہوات) ترجمہ: جہنم کو شہوتوں سے گھیر اور ڈھانپ دیا گیا ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ دوزخ تک پہنچانے والے گناہوں میں عام طور پر نفس کی شہوت ولذت کا بڑا سامان ہوتا ہے؛ لہٰذا جو شخص نفس کی شہوتوں سے مغلوب ہوکر گناہ کرے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا، بدکار انسان اپنے جو قدم بدکاری کی راہ پر رکھتا ہے، احادیث کی روشنی میں جب اس کے قدم پل صراط پر پڑیں گے تو اسے انتہائی دردناک سزا میں مبتلا کیا جائے گا۔اعضاء کی گواہی نصوص سے ثابت ہے کہ تمام بدکاروں اور گنہ گاروں کے اعضاء قیامت کے روز ان کے خلاف شہادت دیں گے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جس آدمی نے اپنا ہاتھ اجنبی عورت پر رکھا اور شہوت سے رکھا تو قیامت میں وہ اس حال میں آئے گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن سے بندھا ہوگا، اگر اس نے اس کا بوسہ لے لیا ہوگا تو اس کے دونوں ہونٹ جہنم میں کٹ کر گرپڑیں گے، اور اگر اس نے زنا بھی کیا ہوگا تو قیامت کے دن اس کی ران گواہی دے گی کہ مجھ پر حرام کام کیا گیا ہے، چناں چہ اللہ اس کی طرف غصے سے دیکھے گا تو اس کے چہرے کا گوشت گرپڑے گا، اس پر وہ زانی زبان سے انکار کرے گا تو زبان بھی بول پڑے گی، اسی