اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
امام سفارینی حنبلیؒ لکھتے ہیں : ’’نکاح شرعی حکم ہے، نسل کی بقاء اسی سے ہے، دنیا کی رونق وآبادی اسی سے ہے، اللہ کی بندگی کی راہ اس سے آسان ہوتی ہے، صاحب شہوت کے لئے نکاح مسنون ہے، اگرچہ اسے اندیشۂ زنا نہ ہو اور اگرچہ وہ محتاج ہو، نوافل میں اشتغال سے بہتر نکاح ہے، جسے زنا کا اندیشہ ہو اس کے لئے نکاح واجب ہے۔ (موسوعۃ نضرۃ النعیم ۵؍۱۶۵۶، بحوالہ غذاء الالباب)عفت کی حفاظت قرآن کے آئینے میں یوں تو عفت وعصمت کے تحفظ اور شرم گاہوں کی حفاظت سے متعلق بہت سی قرآنی آیات ہیں ، تاہم ذیل میں چند آیات درج کی جاتی ہیں : (۱) قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلاَ تِہِمْ خَاشِعُوْنَ۔ وَالَّذِیْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ۔ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِلزَّکوٰۃِ فَاعِلُوْنَ۔ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِفُرُوْجِہِمْ حَافِظُوْنَ۔ اِلاَّ عَلیٰ اَزْوَاجِہِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَاِنَّہُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ۔ فَمَنْ ابْتَغیٰ وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُولٰئِکَ ہُمُ الْعَادُوْنَ۔ (المؤمنون: ۱-۷) ترجمہ: وہ اہل ایمان فلاح یاب ہیں جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں ، لغویات سے کنارہ کش رہتے ہیں ، زکاۃ ادا کرتے ہیں ، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ، سوائے اپنی بیویوں اور مملوکہ باندیوں کے کہ ان کے بارے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں ؛ البتہ جو اس کے علاوہ کے طلب گار ہوں وہی زیادتی کرنے والے ہیں ۔ فلاح کا لفظ تمام مرادیں پوری ہونے اور تمام رکاوٹیں اور اذیتیں دور ہونے کو جامع ہے، شرم گاہوں کی حفاظت کے اہتمام پر فلاح کا الٰہی وعدہ عفت وعصمت کے تحفظ کی اہمیت کا آئینہ دار ہے۔