اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ایسی جگہ بٹھایا جہاں سے ان کو دیکھ سکے اور سن سکے، وہ نوجوان خوب صورت تھا، حضرت مغیرہ صنے یہ سوچا کہ کہیں یہ نوجوان فائق نہ ہوجائے، انہوں نے حکمت عملی اختیار کی، اور اس نوجوان سے کہا کہ تم بڑے حسن وجمال کے مالک ہو، تم میں اور کیا خوبیاں ہیں ؟ وہ نوجوان جوش میں آگیا اور اپنے کمالات شمار کرانے لگا، آخر میں حضرت مغیرہ صنے پوچھاکہ تمہارا حساب کیساہے؟ اس نے کہا کہ میں حساب کے معاملہ میں بہت اصولی، سخت اور بیدار مغز رہتا ہوں ، پائی پائی کا حساب لیتا اوررکھتا ہوں ، اس پر حضرت مغیرہ ص نے کہا کہ میرا معاملہ اس سے جدا ہے، میں تواپنی سب دولت وسامان گھر میں ڈال دیتا ہوں ، گھر والے بے تردد خرچ کرتے ہیں ، میں کوئی حساب نہیں لیتا، سامان ختم ہوتا ہے بلاتاخیر پھر لے آتا ہوں ، بس اس پر عورت نے فیصلہ کرلیا کہ اسے پائی پائی کا حساب لے کر زندگی اجیرن کرنے والے خوب صورت نوجوان کے بجائے انتہائی فراخ دل اور سیر چشم عمر دراز شخص مغیرہ کا رشتہ منظور ہے، پھر شادی ہوگئی۔ (الطرق الحکمیۃ فی السیاسۃ الشرعیۃ۔ ۳۷-۳۸) اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ حد شرعی کی پاس داری کے ساتھ لڑکی کے لئے قبل از نکاح لڑکے کو دیکھنا درست ہے۔دعوتِ احتیاط یہ بھی ملحوظ رہناچاہئے کہ پیغام نکاح عقد نہیں ہے، محض وعدۂ عقد ہے، اس لئے ایسے موقعے پر لڑکے اور لڑکی کو ہمہ وقت اختلاط سے بچنا چاہئے، منگنی وغیرہ کے بعد مرد وزن کا آزادانہ اختلاط یورپ کے کلچر کا حصہ ہے، اور یہ کہنا کہ ’’شادی سے قبل کی ملاقاتیں ماحول سازگار کرتی ہیں اور دلوں میں محبت پیدا کرتی ہیں اور ان سے ہونے والے عقد میں پختگی آتی ہے‘‘ یہ بالکل تصوراتی اور افسانوی بات ہے، یہ ملاقاتیں اور تفریحیں زنا کے مواقع پیدا کرتی ہیں ، اور ہونے والے رشتے کو توڑنے میں معاون ہوتی ہیں ، عربی کا مقولہ ہے: