اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
غور کیا جائے کہ جو شوہر اپنی بیوی کی پاک دامنی کے تعلق سے فکر مند نہ ہو، وہ خود کیسے پاک دامن رہ سکتا ہے؟ یہ بے غیرتی اور دیوثیت کی علامت ہے، انسان جس کی رفاقت میں رہتا ہے اس کے کردار کا عکس اس پر ضرور آتا ہے، اگر مرد وعورت میں سے کوئی ایک بدکار ہو تو دوسرا بھی اسی راہ پر قدم رکھتا ہے، اسی لئے شریعت نے سماج کو زنا کی لعنت سے بچانے کی خاطر بدکاروں کے ساتھ نکاح پر قدغن لگادی ہے۔(۲) ازدواجی جنسی تعلقات کا اخفاء شریعت ہر مرد وزن سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ جنسی تعلقات کو صیغۂ راز میں رکھا جائے، اور ایسی تدبیر اپنائی جائے کہ نہ یہ تعلقات نگاہ میں آسکیں اور نہ زبانوں پر آسکیں ، ازدواجی زندگی کے ان رازوں کا افشاء بالکل حرام ہے؛ اس لئے کہ اس کے ذریعہ شہوانی جذبات برانگیختہ ہوسکتے ہیں ، اور بے حیائی عام ہوسکتی ہے۔ چناں چہ عین جنسی تعلق قائم کرنے کے وقت بھی پردہ پوشی کی تاکید کی گئی ہے، اور اس تعلق کے بارے میں دوسروں سے کچھ بھی کہنے سے روکا گیا ہے۔ روایات میں آتا ہے کہ: اِنَّ مِنْ اَشَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الرَّجُلُ یُفْضِیْ اِلیٰ اِمْرَأْتِہٖ وَتُفْضِیْ اِلَیْہِ، ثُمَّ یَنْشُرُ سِرَّہَا۔ ترجمہ: اللہ کی نگاہ میں سب سے بدترین آدمی قیامت کے روزوہ ہوگا جو اپنی بیوی سے جنسی تعلق قائم کرے، پھر یہ راز دوسروں میں پھیلائے۔ امام نوویؒ لکھتے ہیں کہ اس حدیث سے جنسی تعلقات کے راز کو فاش کرنے کی صریح حرمت ثابت ہوتی ہے۔ (شرح النووی مع صحیح مسلم ۱۰؍۸) غور کیا جائے تو یہ حرمت دو وجہ سے ہے: