اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ضرورت پوری نہیں کرتا ہے، وہ درحقیقت ایرانی کلچر کی دین ہے، نقاب حجاب کی ضرورت اسی وقت پوری کرے گا جب وہ مذکورہ بالا شروط پر کھرا اترے۔آزادی کا فریب ایک طویل عرصے سے آزادئ نسواں کے نام سے اس دنیا میں انتہائی پرفریب تحریک چلائی جارہی ہے، اور اس کی سرپرستی یہود ونصاریٰ اور مشرکین تینوں جماعتیں اپنے اپنے انداز سے کرتی آرہی ہیں ، اخلاق واقدار عالیہ کو کچلنے اور خواتین کے سروں سے روشن خیالی، آزادی اور مساوات کے خوش نما الفاظ واصطلاحات کی آڑ میں ردائے عصمت وعفت اتاردینے کا کام یہ تحریک روز اول سے کرتی چلی آرہی ہے۔ عریانیت، فحاشی اور بے پردگی کا جو سیلاب آزادئ نسواں کی منحوس تحریک، مغربی کلچر، ٹی وی اور میڈیا کے ذریعہ مسلم سماج میں در آیا ہے، اس نے بدکاری، بے راہ روی، بے حیائی، مرد وزن کا آزادانہ مبنی برآوارگی میل جول، اور لامتناہی بگاڑ کے عمیق ومہیب غار میں امت کو پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اسلامی عفت وعصمت کے تمام ضابطوں کو اور حجاب وپردے کے حکیمانہ نظام کو جیل خانہ، قید اور عورتوں کے استحصال سے تعبیر کرنے کا جو مزاج عام ہوتا جارہا ہے، اس نے انسانی سماج کو معاشرتی تباہی اور اخلاقی افلاس کی آخری حد تک پہنچادیا ہے۔ اور بقول ایک مفکر: ’’مرد وزن کے بے محابا اختلاط سے پورے معاشرے میں بداخلاقی، جنسی جرائم، بے راہ روی اور آوارگی کی جو تباہ کن وبائیں پھوٹی ہیں ، وہ کسی بھی باخبر انسان سے پوشیدہ نہیں ، عائلی نظام کی اینٹ سے اینٹ بج گئی ہے، حسب ونسب کا کوئی تصور باقی نہیں رہا، عفت وعصمت داستانِ پارینہ بن چکی ہے، طلاقوں کی کثرت نے گھر کے گھر اجاڑ دئے ہیں ، جنسی جنون تصور کی خیالی سرحدیں بھی پار کرچکا ہے، اور فحاشی کے عفریت نے انسانیت کی ایک ایک قدر کو بھنبھوڑکر رکھ دیا ہے‘‘۔ (اصلاح معاشرہ: مولانا محمد تقی عثمانی ۱۰۷)