اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
بنیادی ستون گرتا جارہا ہے، بے حیائی اور اخلاقی انحطاط نے اسلامی اخلاقیات پر تیشے چلادئے ہیں ، پوری دنیا کی صورتِ حال یہ ہے کہ کسی بھی اسلامی ملک میں صحیح اسلامی حکومت نہیں ہے، ہوسِ اقتدار اور حب دنیا نے سب کو اپنے مفادات کا غلام اور ابلیسی وطاغوتی راہوں کا راہی بنادیا ہے؛ اسی لئے تعزیری قوانین کی تنفیذ جوئے شیر لانے سے زیادہ مشکل ہوگئی ہے، اب صرف آخری تدبیر ستر وحجاب کی باقی ہے، جسے ختم کرنے کے لئے پوری دنیا میں غوغا ہے، اور جس پر اعتراضات کا ایک لامتناہی سلسلہ قائم ہے۔ ایک طرف حالات کی سنگینی ہے، اور دوسری طرف پردے کا اسلامی حکم، عقل اگر سلیم ہے اور تہذیب حاضر کے علم برداروں کی غلام نہیں ہے، تو یہ فیصلہ کرنا کچھ بھی مشکل نہیں کہ دنیا کے حالات پردے کی تخفیف کے نہیں ؛ بلکہ اور زیادہ اہتمام کے متقاضی ہیں ، اور ’’اس میں تخفیف کرنے سے پہلے اتنی قوت پیدا کرنی چاہئے کہ اگر کوئی مسلمان عورت بے نقاب ہو تو جہاں اس کو گھورنے کے لئے دو آنکھیں موجود ہوں ، وہیں ان آنکھوں کو نکال لینے کے لئے پچاس ہاتھ بھی موجود ہوں ‘‘۔ (پردہ ۲۵۵)اللہ کے نیک بندوں کی صحبت اپنے نفس کی شہوتوں کو لگام دینے اور عفت وعصمت کے تحفظ کی ایک کارگر تدبیر اللہ کے نیک بندوں کی صحبت ومعیت اور فساق وفجار سے کنارہ کشی ہے۔ ارشاد نبوی ہے: اَلْمَرْئُ عَلیٰ دِیْنِ خَلِیْلِہٖ، فَلْیَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَنْ یُخَالِلُ۔ (ابوداؤد شریف) ترجمہ: آدمی اپنے دوست کے طریقے پر کاربند ہوتا ہے، اس لئے دوستی سے پہلے دیکھ لینا چاہئے کہ کس سے دوستی کی جارہی ہے؟ نیک صحبت کے اثرات بے حد اچھے ہوتے ہیں ، اہل اللہ کی صحبت میں دل ونگاہ سب بیدار وہوشیار رہتے ہیں ، غفلت اور کسل مندی حملہ آور نہیں ہوتی، قرآنِ کریم میں حضور اکرم اکو حکم ہے: