اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
گویاکہ وہ خود اس کو دیکھ رہا ہے۔ اس حدیث شریف سے اس مسئلہ پر بھی استدلال کیا گیا ہے کہ کسی چیز کی وصف بیانی اس کو آنکھوں سے دیکھنے کی مانند ہے۔ معلوم ہوا کہ بیوی کی طرف سے شوہر کے سامنے اجنبی عورت کے سراپا کی نقشہ کشی گویا شوہر کو آنکھوں سے اس عورت کو دکھانے کے مرادف ہے، اور یہ عمل شوہر کی دماغی عیاشی اور حرام کاری کا باعث ہے۔ (مرقاۃ المفاتیح ۶؍۲۱۳) اپنے دماغ وذہن کا استعمال اگر کسی اجنبی عورت کے سراپا اور مفاتن میں غور وفکر کے لئے ہو تو یہ حرام ہے۔ ارشاد نبوی ہے: ’’جو شخص کسی عورت کے لباس کے اندرون میں غور وفکر کرتا ہے؛ تاکہ اس کے سامنے اس عورت کی ہڈیوں کا حجم اور جسم کی بناوٹ واضح ہوجائے وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا‘‘۔ (البحر الرائق ۸؍۱۲۸) اسی طرح ازدواجی زندگی کے مخصوص تعلقات کا دوسروں سے اظہار بھی بدترین جرم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے شیطانی عمل قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ابوداؤد شریف، کتاب النکاح: باب ما یکرہ من ذکر الرجل ما یکون من اصابۃ اہلہ)فیملی پلاننگ کی صدائے مسلسل یورب کی طرف سے خاندانی منصوبہ بندی کی صدائے مسلسل، اس کے فوائد کا مفصل اظہار، اس کو نافذ کرنے کی ترغیبی اور جبری مساعی سب کا محرک فاحشۂ زنا کی ترویج اور اخلاقی اقدار کو ملیا میٹ کرنا ہے، یہ مسلم دنیا کے خلاف مغرب کا خاص ہتھیار ہے اور شرعی نقطۂ نظر سے حرام؛ بلکہ اسلامی روح اور مزاج کے یکسر منافی ہے۔ ضبط ولادت کا سب سے بڑا اخلاقی اور معاشرتی نقصان یہ ہے کہ اس سے ازدواجی رشتے کمزور ہوجاتے ہیں ۔ ایک مفکر کے بقول: ’’اولاد ہی میاں بیوی کا تعلق برقرار رکھنے میں ایک مضبوط کڑی ہوتی ہے، اس کے