اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
(۷) زینت اور آرائش میں اعتدال آرائش اور سنگار خواتین کی فطرت میں شامل ہے، اسلام چوں کہ دین فطرت ہے، اس لئے وہ زینت اور آرائش سے منع نہیں کرتا؛ بلکہ اس کی اجازت اور ترغیب دیتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی بیوی کے اوصاف میں ایک وصف یہ بھی بتایا ہے: إِنْ نَظَرَ إِلَیْہَا سَرَّتْہُ۔ ترجمہ: شوہر اسے دیکھے تو خوش ہوجائے۔ ظاہر ہے کہ بدسلیقہ، پھوہڑ اور زینت سے خالی بیوی شوہر کو کبھی خوش نہیں کرسکتی، اس سے خود بہ خود زینت کا جواز ثابت ہوجاتا ہے۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہے: قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیْ اَخْرَجَ لِعِبَادِہٖ وَالطَّیِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ، قُلْ ہِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا خَالِصَۃً یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (الأعراف: ۳۲) ترجمہ: کہو کہ آخر کون ہے جس نے زینت کے اس سامان کو حرام قرار دیا ہو جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کیا ہے، اور اسی طرح پاکیزہ رزق کی چیزوں کو، کہو کہ جو لوگ ایمان رکھتے ہیں ان کو یہ نعمتیں جو دنیا میں ملی ہوئی ہیں ، قیامت کے دن خالص انہیں کے لئے ہوں گی۔ شریعت اسلامی میں لباس کا اصل مقصد جسم کا پردہ ہے، ساتھ ہی لباس انسان کے لئے زینت کا ذریعہ بھی ہے، اچھا لباس وہ ہے جو یہ دونوں مقصد پورے کرتا ہو۔ قرآنِ کریم میں فرمایا گیا ہے: یَا بَنِیْ آدَمَ قَدْ أَنْزَلْنَا عَلَیْکُمْ لِبَاساً یُّوَارِیْ سَوْئَ ا تِکُمْ وَرِیْشاً۔ (الاعراف: ۲۶) ترجمہ: اے اولاد آدم! ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جو