اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ایک سے زائد شادیوں کا نظام اور عفت کا تحفظ نام نہاد مہذب دنیا کے نزدیک اسلام کے عائلی قوانین میں ’’مرد کو ایک سے زائد بیویاں رکھنے کی اجازت‘‘ کا قانون خار کی طرح کھٹکتا رہتا ہے، اور اسے سب سے زیادہ ہدفِ ملامت وتنقید بنایا جاتا ہے، جب کہ واقعہ یہ ہے کہ اسلام کا یہ قانون اپنے جلو میں حکمتوں اور رحمتوں کا ایک خزانہ لئے ہوئے ہے۔ قرآنِ کریم میں ارشاد ہے: فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِّنَ النِّسَآئِ مَثْنیٰ وَثُلاَثَ وَرُبٰعَ۔ (النساء: ۳) ترجمہ: جو عورتیں تم کو پسند آئیں ان میں سے دو دو، تین تین، چار چار سے نکاح کرلو۔ قرآنِ کریم کا یہ قانونِ اجازت فی الواقع انتہائی حکیمانہ اور مبنی بر معقولیت ہے، اور مرد وزن کی عفت کا تحفظ جس طرح اس کے ذریعے ہوسکتا ہے کسی اور ذریعے سے نہیں ہوسکتا۔ مرد وعورت کی شرح پیدائش بالعموم فطری طور سے مساوی ہوتی ہے، مگر جنگ، فسادات اور دیگر وجوہ سے بسا اوقات مردوں کی تعداد کم اور عورتوں کی زیادہ ہوجاتی ہے، دنیاکی آبادی کا سرکاری اور غیر سرکاری سروے عورتوں کی کثرت تعداد اور اس کی وجہ سے جنم لینے والے بے شمار مسائل کا ذکر کرتا ہے۔ احادیث میں قیامت کے قریب عورتوں کی تعداد بہت بڑھنے کی پیش گوئی بار بار آئی ہے۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ ہر مرد اپنی زوجیت میں ایک بیوی رکھے ہوئے ہے، تب بھی اس کے باوجود ایک بڑی تعداد عورتوں کی ایسی باقی بچتی ہے جو شادی سے محروم ہے، اس