اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
مغربی تہذیب اور امتِ مسلمہ تہذیب اور ثقافت کسی بھی قوم کی زندگی کا نشانِ امتیاز ہے، ایک قوم کو دوسری قوم سے ممتاز بنانے والی اور اسے تہذیبی ارتقاء عطا کرنے والی چیز ثقافت ہی ہوتی ہے، تہذیب وثقافت کی تشکیل اقوام کی داخلی زندگی سے ہوتی ہے، زندگی کے اقدار اور افکار ثقافت کو تشکیل دیتے ہیں ؛ اس لئے جو قوم اپنی زندگی کے اقدار وافکار سے اپنی ثقافت وتہذیب تشکیل دینے کی قدرت نہیں رکھتی، وہ اپنی شناخت کھودیتی ہے اور اسے دوسروں کی دریوژہ گری کرنی پڑتی ہے، اور دوسروں کا دست نگر بننا پڑتا ہے، اور دوسری اقوام کے اقدار وافکار اس پر اپنی پوری چھاپ چھوڑ جاتے ہیں ، اور یہی چیز اسے بے مایہ بنادیتی ہے۔ اہل اسلام کے ساتھ کچھ ایسا ہی معاملہ پیش آیا ہے، مغربی تہذیب اور کلچر کے طوفانِ بلاخیز نے اس امت کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا، مادیت کی چمک دمک نے امت مسلمہ کی نگاہیں اس طرح خیرہ کردیں کہ وہ اپنی ثقافت اور دینی اقدار سے دامن جھاڑکر الگ ہوگئی اور تہذیب حاضر کی بے محابہ تقلید اور غلامی کو اپنا مایۂ افتخار باور کربیٹھی۔ یہ واقعہ ہے کہ امت مسلمہ کو تمام اقوام عالم میں یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس کی ثقافت بے حد عظیم اور مثبت وپاکیزہ ثقافت ہے، اور اس اسلامی ثقافت نے دورِ اول سے نہ جانے کتنی ثقافتوں کو پاکیزہ اور تعمیری بنایا ہے، اور ایک انقلابی لہر دوڑائی ہے، وحی ربانی اور کلام واخلاق نبوت کے خمیر سے تیار شدہ یہ ثقافت اپنی مثال آپ ہے۔ لیکن ایک بلند پایہ مفکر کی زبان میں ’’حیرت کی بات یہ ہوئی کہ مغربی تمدن کی جلوہ