اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما۔ اسی کو حدیث پاک میں : ’’لَمْ یُرَ لِلْمُتَحَابَّیْنِ مِثْلُ النِّکَاحِ‘‘ (دو محبت کرنے والوں کے لئے نکاح سے بہتر اور کوئی چیز دیکھی نہیں گئی) کے الفاظ سے بیان کیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ابن ماجہ: ابواب النکاح، باب فضل النکاح) اسلام کا نظام نکاح انسان کے شہوانی جذبات کو بے لگام اور بے مہار ہونے سے بچاتا ہے، اور بے شمار برائیوں اور مفاسد سے روکتا ہے، اس کا مقصد ہی یہ ہے کہ: (۱) مرد وعورت کے اخلاق وپاکیزگی کا تحفظ ہو (۲) نسل انسانی کی بقا اور افزائش ہو (۳) سکون ومحبت پیدا ہو (۴) دینی اور معاشرتی مصالح کی رعایت کی جائے۔ اسی لئے اسلام اپنے ہر پیروکار کو نکاح کی تاکید وترغیب دلاتا ہے، اور بے نکاحی زندگی سے شدت سے روکتا ہے۔ ذیل میں ہم اسلام کی ان تاکیدی وترغیبی تعلیمات کا خلاصہ پیش کررہے ہیں :نکاح کی تلقین وتاکید قرآنِ کریم میں اہل ایمان کو حکم دیا جارہا ہے: فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَآئِ۔ (النساء: ۳) ترجمہ: جو عورتیں تمہیں پسند آئیں تم ان سے نکاح کرو۔ حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ نے ’’باب الترغیب فی النکاح‘‘ (نکاح کی ترغیب کا بیان) کے عنوان سے ایک مستقل باب ذکر فرمایا ہے، اور اس کے ذیل میں مذکورہ آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے۔ بقول حافظ ابن حجر: فَانْکِحُوْا (نکاح کرو) امر (حکم) کا صیغہ ہے، جس کا کم سے کم درجہ استحباب کا ہے، اس سے نکاح کی ترغیب ثابت ہوتی ہے۔ (فتح الباری ۹؍۱۰۴) حضرت عبد اللہ بن مسعود ص رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں : یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلِیَتَزَوَّجْ، فَاِنَّہٗ