اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
نگاہ کی حفاظت اور ہماری ذمہ داری بدنگاہی ابلیس کے ان زہر آلود تیروں اور مہلک ہتھیاروں میں سے ہے جو انسان کو بے راہ رو اور شہوت پرست بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا، ہمارے موجودہ دور میں صورتِ حال یہ ہے کہ دلوں سے اللہ کا خوف رخصت ہوجاتا ہے، حرام کاری کی جرأت اور جسارت لوگوں میں بڑھ چکی ہے، پاکیزہ کرداری جوہر نایاب ہے، بے حیائی اور بدکرداری کا چلن ہے، پورے معاشرے اور ماحول میں ہر چہار جانب بے حجابی اور عریانیت اس طرح عام ہے کہ شرافت وحیا کی قدریں پامال ہوچکی ہیں ، ان ابتر حالات میں انسان اپنے ایمان اور عفت کی حفاظت بڑے مجاہدے اور راسخ عزم کے بعد ہی کرسکتا ہے، بطور خاص صاحب ایمان اگر اپنی نگاہوں کی حفاظت کرلے تو اس میں انشاء اللہ ضمانت ہے کہ وہ اپنے ایمان اور کردار کے تحفظ میں کام یابی حاصل کرلے گا، نگاہ کی حفاظت کا عمل صبر آزما، ضبط طلب اور پرمشقت ضرور ہے، مگر اس کے برکات اور نتائجِ خیر بے حدونہایت بھی ہیں ۔ (۱) دنیا وآخرت کی سعادتوں اور کام یابیوں کا حصول اسی وقت ہوتا ہے جب انسان ایمانی حلاوت، مجاہدات کی لذت، صبر وضبط کی قوت اور شہوت انگیز اسباب پر فتح حاصل کرلیتا ہے۔ بقول شاعر: لَیْسَ الشُّجَاعُ الَّذِیْ یَحْمِیْ مََطِیَّتَہُ ٭ یَوْمَ النِّزَالِ وَنَارُ الْحَرْبِ تَشْتَعِلٗ لٰکِنْ فَتیً غَضَّ طَرْفاً أَوْثَنیٰ بَصَراً ٭ عَنِ الْحَرَامِ فَذَاکَ الْفَارِسُ الْبَطَلٗ ترجمہ: بہادر وہ نہیں ہے جو عین معرکہ آرائی کے وقت آتش جنگ مشتعل ہونے کے دوران اپنی سواری کی حفاظت کرلے جائے؛ بلکہ حقیقی بہادر، شہ سوار اور مجاہد وہ جوان ہے جو حرام سے