اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
وصیت پہنچانا چاہتا ہوں ، مجمع خاموش ہوگیا۔ وصیت کیا تھی؟ خواجہ قطب الدین بختیار کاکیؒ نے یہ وصیت کی کہ میرا جنازہ وہ شخص پڑھائے جس کے اندر چا رخوبیاں ہوں : (۱) پہلی خوبی یہ کہ زندگی میں اس کی تکبیر اولیٰ کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ (۲) دوسری شرط اس کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی ہو۔ (۳) تیسری بات یہ کہ اس نے غیر محرم پر کبھی بھی بری نظر نہ ڈالی ہو۔ (۴) چوتھی بات یہ کہ اتنا عبادت گذار ہو کہ اس نے عصر کی سنتیں بھی کبھی نہ چھوڑی ہوں ۔ جس شخص میں یہ چار خوبیاں ہوں وہ میرا جنازہ پڑھائے، جب یہ بات کی گئی تو مجمع کو سانپ سونگھ گیا، سناٹا چھاگیا۔ لوگوں کے سر جھک گئے، کون ہے جو قدم آگے بڑھائے؟ کافی دیر گذرگئی حتی کہ ایک شخص روتا ہوا آگے بڑھا، حضرت قطب الدین بختیار کاکیؒ کے جنازے کے قریب آیا، جنازے سے چادر ہٹائی اور یہ کہا: حضرت قطب الدین! آپ خود تو فوت ہوگئے، مجھے رسوا کردیا، اس کے بعد بھرے مجمع کے سامنے اللہ کو حاضر وناظر جان کر قسم اٹھائی، میرے اندر یہ چاروں خوبیاں موجود ہیں ۔ لوگوں نے دیکھا یہ وقت کا بادشاہ شمس الدین التمش ؒ تھا۔ (ملاحظہ ہو: خطباتِ فقیر ۱؍۱۳۰) درباروں کی فضا ایسی ہوتی ہے کہ اربابِ اقتدار کے دماغ پھر جاتے ہیں ، خوشامدیوں کا جھرمٹ اور آداب بجالانے والوں کا گروہ دماغ قابو سے باہر کردیتا ہے، اقتدار کا یہ نشہ صرف اہل اللہ کی صحبت کی ترشی سے اترتا ہے، التمش کی یہ نیکی حضرت بختیار کاکیؒ کی صحبت کا فیض تھا۔ایک طالب علم کی سبق آموز داستان شاہ عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں میں ایک نوجوان تھا، وہ بہت ہی خوب