اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
ترجمہ: یہ لوگ عزت کے ساتھ جنت کے باغوں میں رہیں گے۔ احادیث نبویہ میں جابجا اس کا ذکر موجود ہے کہ عفت کا انعام جنت ہے، متعدد احادیث میں زبان اور شرم گاہ کی حفاظت پر رسول اکرم اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے جنت کی ضمانت کا بیان آیا ہے۔ (ملاحظہ ہو بخاری: رقم الحدیث: ۶۴۷۴) ایک حدیث میں ارشاد ہے: ثَلاَ ثَۃٌ لاَ تَریٰ اَعْیُنُہُمْ النَّارَ: عَیْنٌ حَرَسَتْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَعَیْنٌ بَکَتْ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ، وَعَیْنٌ کَفَّتْ عَنْ مَحَارِمِ اللّٰہِ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ۱۹؍۴۱۶) ترجمہ: تین خوش نصیب ایسے ہیں کہ ان کی آنکھیں جہنم کی آگ نہ دیکھیں گی: (۱) راہِ خدا میں پہرے داری کرنے والی آنکھ (۲) خوفِ خدا سے رونے والی آنکھ (۳) حرام کاموں سے رکنے والی آنکھ۔عرشِ الٰہی کا سایۂ رحمت احادیث کی روشنی میں سات خوش نصیب قیامت کے روز عرشِ الٰہی کے سایۂ رحمت میں جگہ پائیں گے، اس روز تمام خلقِ خدا میدانِ محشر میں اکٹھی ہوگی، اور اللہ کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا، لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے، سورج بالکل قریب ہوگا، سخت گرمی ہوگی، سب پسینے میں شرابور ہوں گے، مگر ایسے نازک وقت میں حدیث کے الفاظ میں : شَابٌّ دَعَتْہُ اِمْرَأْۃٌ ذَاتُ مَنْصَبٍ وَجَمَالٍ، فَقَالَ: اِنِّیْ اَخَافُ اللّٰہَ۔ (مسلم شریف ۱۰۳۱) ایسا نوجوان اللہ کے سایۂ رحمت میں جگہ پائے گا جسے حسین اور خاندانی عورت دعوتِ زنا دے مگر اس پر خوفِ خدا غالب آجائے، وہ منع کردے اور کہہ دے کہ مجھے اللہ کا ڈر ہے، اور اپنے دامن عفت کو آلودہ نہ ہونے دے۔