اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کرسکتا، اور وہ زنا اور متعلقاتِ زنا کی غلاظت سے پاک رہنا چاہتا ہے۔نمازوں کا خاشعانہ اہتمام قرآنی اعلان ہے: اِنَّ الصَّلاَۃَ تَنْہیٰ عَنِ الْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ۔ (العنکبوت: ۴۵) ترجمہ: نماز بے حیائی اور گناہوں سے روکتی ہے۔ اسی لئے متعدد آیات میں اس سے استعانت (مدد لینے) کا حکم دیا گیا ہے، خشوع وخضوع کی اعلیٰ کیفیات کے ساتھ ادا کی جانے والی نمازیں انسان کے قدم کو قعر معاصی میں گرنے سے بچاتی ہیں ، اور بے حیائی وبدکاری کی راہوں سے دور رکھتی ہیں ، معلوم ہوا کہ عفت وعصمت کے تحفظ میں اخلاص وخشوع کے ساتھ ادا ہونے والی نمازوں کا نمایاں کردار ہوتا ہے۔دعا کا اہتمام دعا مسلمان کا ہتھیار ہے، اسے روحِ بندگی قرار دیا گیا ہے، اسے کلید رحمت بتایا گیا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ دعا بے حد مقبول ہے: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْہُدَیٰ وَالتُّقیٰ وَالْعَفَافَ وَالْغِنیٰ۔ (مسلم شریف) ترجمہ: خدایا میں آپ سے ہدایت، تقویٰ، عفت وپرہیزگاری اور بے نیازئ قلب کا طالب ہوں ۔ اسی طرح عورتوں کے فتنے اور خواہشاتِ نفس سے حفاظت کی دعائیں ذخیرۂ احادیث میں خوب خوب ملتی ہیں ، روایات میں آتا ہے کہ ایک نوجوان نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے زنا کی اجازت مانگی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اسے اس کی ماں ، بیٹی، بہن کی مثال دے کر سمجھایا اور آخر میں اس کے لئے دعاء کی: اَللَّہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ۔