اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
پہنچاؤ، یہ لوگ مدینہ پہنچے تو نماز ہورہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی تلاوت کی آواز سنتے ہی ثعلبہ بے ہوش ہوکر گرپڑے، نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ثعلبہ کو حرکت دی، تب انہیں ہوش آیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیوں غائب تھے؟ ثعلبہ نے جواب دیا کہ فلاں گناہ کی وجہ سے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: کیا تمہیں وہ آیت نہ بتاؤں جو گناہ مٹادیتی ہے؟ تم یہ آیت پڑھا کرو: رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَفِی الاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ ترجمہ: خدایا! ہمیں دنیا وآخرت میں بھلائی عطا فرمائیے اور عذابِ جہنم سے ہم کو محفوظ رکھئے۔ ثعلبہص نے عرض کیا: میرا جرم بہت بڑا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اللہ کا کلام اس سے کہیں زیادہ عظیم ہے، پھر فرمایا: جاؤ گھر میں آرام کرو، آٹھ دن بعد حضرت سلمان صنے آکر آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے بتایا کہ ثعلبہ کا حال بہت خراب ہے، وہ تو موت کے قریب ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم ثعلبہ کے گھر پہنچے، ثعلبہ کا سر اپنی گود مبارک میں رکھا، ثعلبہ نے سر ہٹالیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سبب دریافت کیا: ثعلبہ نے جواب دیا کہ یہ سر گناہوں سے بھرا ہوا ہے، یہ آپ کی مبارک گود کے قابل کہاں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: تم چاہتے کیا ہو؟ ثعلبہ بولے: بس اللہ سے اپنے جرم کی معافی، اتنے میں حضرت جبرئیل ں آئے، اور فرمایا: اے محمد ا! اللہ فرماتا ہے کہ اگر میرا یہ بندہ روئے زمین کے برابر گناہ لے کر آئے گا تو بھی میں معاف کردوں گا، میری رحمت بہت وسیع ہے، ثعلبہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے چیخ ماری، اور روح قفس عنصری سے آزاد ہوگئی۔ (کتاب التوابین ۹۴-۹۵)لمحۂ فکریہ حضرت ثعلبہ ص کا یہ کردار کیا آج ہمارے مسلم نوجوانوں کے لئے سب سے مثالی اور آئیڈیل کردار نہیں ہے؟ غور کیا جائے کہ ایک عورت کو دیکھ لینے پر کس قدر احساسِ جرم ان