اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
حکیم ترمذیؒ نے لکھا ہے: ’’انبیاء کے علاوہ کوئی معصوم اور گناہ سے پاک نہیں ہے، ہر انسان کسی نہ کسی خطا، گناہ اور لغزش میں مبتلا رہتا ہے، ضغطۂ قبر اسی کی سزا کے طور پر قبر میں جاتے ہی ہوتا ہے، پھر کچھ دیر بعد اللہ تعالیٰ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے، اور یہ کیفیت دور ہوجاتی ہے‘‘۔ (ایضاً) معلوم ہوا کہ ہر زناکار وبدکار مرنے کے بعد قبر کی تنگی اور دباؤ کی سخت سزا کا سامنا کرے گا۔ (عافانا اللہ منہ)عذابِ قبر وبرزخ صحیح احادیث سے عذابِ قبر کا ثبوت ملتا ہے، جس کا انکار نہیں کیا جاسکتا، عذابِ قبر صرف اہل کفر کے ساتھ مختص بھی نہیں ہے؛ بلکہ گنہ گار اہل حق کو بھی اس عذاب سے سابقہ پڑے گا، جیساکہ نصوص سے واضح ہے۔ (ملاحظہ ہو: التذکرۃ للقرطبی: ۱؍۲۲۹) اسی طرح صحیح وصریح نص سے یہ بھی ثابت ہے کہ زناکار مردوں اور عورتوں کو عالم برزخ وقبر میں ہول ناک عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ حضرت سمرہ بن جندب صسے مروی ہے کہ ایک دفعہ فجر کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم صحابہ ث کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا: کیا آج کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟ صحابہ ث نے انکار کیا، اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: رَأَیْتُ اللَّیْلَۃَ رَجُلَیْنِ أَتَیَانِیْ: فَاَخَذَا بِیَدِیْ، فَانْطَلَقْنَا اِلیٰ ثَقْبٍ مِثْلَ التَّنُّوْرِ، اَعْلاَہُ ضَیِّقٌ وَاَسْفَلُہٗ یَتَوَقَّدُ تَحْتَہٗ نَاراً، وَفِیْہَا رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ، فَقُلْتُ: مَنْ ہٰذَا؟ وَفِیْہِ: وَالَّذِیْ رَأَیْتُہٗ فِی الثَّقْبِ، ہُمُ الزُّنَاۃُ۔ (بخاری: کتاب الجنائز) ترجمہ: آج رات میں نے خواب دیکھا ہے، دو آدمی میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑکر مجھے ساتھ لے چلے، چلتے چلتے ہم آگ کے ایک تنور کے پاس سے گذرے جس کا اوپری حصہ تنگ تھا، نچلے حصہ میں آگ مشتعل تھی، اس میں