اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
کے ساتھ ذلت اور رسوائی سے بھی سابقہ ہوگا۔ حضور اکرم انے ایک بار اپنا خواب صحابہ سے بیان فرمایا کہ آج رات میرے پاس دو آدمی آئے اور مجھے ساتھ لے کر چلے، چلتے چلتے ہم آگ کے ایک تنور کے پاس سے گذرے، میں نے اس میں جھانکا تو دیکھا کہ ننگے مرد اور ننگی عورتیں ہیں ، اور آگ ان کو لپیٹے ہوئے ہے اور وہ چیخ رہے ہیں ، میں نے پوچھا: یہ کون ہیں ؟ جواب ملا کہ یہ بدکار مرد اور بدکار عورتیں ہیں ۔ (بخاری شریف: کتاب الجنائز) بدکاری کے سنگین ترین عذاب آخرت کا ذکر متعدد احادیث میں ہے، اگر انسان سچے دل سے اس کا استحضار کرلے تو اپنا دامن عصمت محفوظ رکھ سکتا ہے۔آخرت کی ابدی نعمتوں کا استحضار خدائے رحمن ورحیم نے عفت مآب انسانوں کے لئے آخرت میں بے شمار نعمتیں تیار کررکھی ہیں ، جو سب کی سب بے نظیر اور دائمی وسرمدی ہیں ، بے نظیر جمال وحسن کی پیکر اور عفت کی شاہ کار حوروں کا وعدہ اللہ نے فرمایا ہے، قرآن میں دسیوں مواقع پر اور احادیث میں بے شمار مقامات پر ان حوروں کے اوصاف کا ذکر کیا گیا ہے، اور ہر بندۂ مؤمن کو صالحانہ زندگی گذارکر آخرت میں اللہ کی بے مثال نعمتوں سے سرفراز اور متمتع ہونے کی تلقین کی گئی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود صکا فرمان ہے: ’’جنت کی حوروں میں ایک ایسی بھی ہے جسے ’’لعبۃ‘‘ کہا جاتا ہے، اس کے جمال اور معصومیت پر دوسری حوریں بھی فریفتہ رہتی ہیں ، اور اس سے کہتی ہیں کہ اگر دنیا والے تمہیں دیکھ لیں تو سب تمہارے قرب اور حصول کے لئے دیوانے ہوجائیں ، اس کی آنکھ کے درمیان یہ لکھا ہوا ہے کہ: جو مجھے یا مجھ جیسی پانا چاہتا ہے وہ میرے رب کی مرضیات پر چلے اور اپنے آبگینۂ عفت کو کبھی ٹھیس نہ لگنے دے‘‘۔ (لہیب الشہوات: محمد الہبدان ۲۵) عربی شاعر کا کہنا ہے: