اسلام میں عفت و عصمت کا مقام |
|
صدائے رحمت گناہوں سے آلودہ کردار رکھنے والوں کے لئے اللہ نے توبہ کا دروازہ کھول رکھا ہے، اس کی رحمت ہر آن ہم کو صدا دے رہی ہے، اس کی کریمی ہر وقت ہمیں ندا دے رہی ہے، اس کی غفاری ہر لمحہ ہمیں پکار پکار کر بلارہی ہے۔ اور گویا یہ کہہ رہی ہے ؎ ہم تو مائل بہ کرم ہیں ، کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے، کوئی رہرو منزل ہی نہیں اور ؎ ایں در گہِ ما در گہِ نومیدی نیست صد بار اگر توبہ شکستی باز آ ترجمہ: ہمارا یہ دربار ناامیدی کا دربار نہیں ہے، سوبار بھی اگر توبہ ٹوٹ جائے، پلٹ آؤ اور معافی کا پروانہ لے کر جاؤ۔اے کاش! کاش! ہم بارگاہِ صمدیت سے مسلسل لگائی جانے والی یہ صدائے رحمت اور ندائے مغفرت سن سکیں ، کاش زندگی کی آخری سانس سے پہلے ہی ہم کو ہوش آجائے، اور ہم گناہوں سے متعفن کردار سے کنارہ کش ہوکر عفت وپاکیزگی کے اس اعلیٰ اور مطلوب کردار کے حامل بن جائیں جو انبیاء کا امتیاز رہا ہے، صحابہ کا شعار رہا ہے، قرنِ اول کی شناخت رہا ہے اور ہر دور کے باتوفیق صالحین اور اہل اللہ کا سرمایۂ حیات رہا ہے، عفت وصلاح کا کردار ہی حاصل زندگی اور سرمایۂ نجات ہے، بس توفیق الٰہی درکار ہے کہ: ع: اللہ اگر توفیق نہ دے، انسان کے بس کا کام نہیں ،l،